بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے پہلے سال زکات کے وجوب کا حکم


سوال

شادی کے پہلے  سال  زکات  نکالنی  ہوتی  ہے یا نہیں ؟

جواب

زکات کے  وجوب  کا شادی سے تعلق نہیں ہے، بلکہ جو مرد یا عورت صاحبِ نصاب بن جائے اور نصاب کی ملکیت پر چاند کے اعتبار سے ایک سال پورا ہوجائے تو اس کے ذمے زکات کی ادائیگی واجب ہوجاتی ہے، چاہے  اس کی شادی ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو،  اور چاہے شادی کا پہلا سال ہو یا کئی سال ہوچکے ہوں،تاہم  اگر کوئی خاتون  شادی  سے پہلے صاحبِ نصاب نہیں تھی، شادی کے موقع پر  ملنے والے زیورات اور ہدایا کی وجہ سے صاحبِ نصاب ہوئی تو اس کے  حساب سے قمری سال پورا ہونے پر زکات واجب ہوگی۔

زکات کے واجب ہونے کا نصاب اور معیار یہ ہے کہ جس عاقل بالغ مسلمان مرد یا عورت کے پاس صرف سونا ہو (یعنی اس کے علاوہ نقدی وغیرہ کچھ نہ ہو) تو اس کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا ہے اور اگر چاندی ہے تو  نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی ہے، اگر سونا اور چاندی دونوں کچھ کچھ ہو یا ان کے ساتھ مالِ تجارت یا نقدی ہو یا صرف نقدی یا مالِ تجارت ہو تو ان تمام صورتوں  میں چاندی کے نصاب کو معیار بنایا جائے گا، یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی جو موجودہ قیمت بنتی ہے اس کے برابر یااس سے زائد نقد رقم یا مال تجارت ہوتو اسے صاحبِ نصاب کہا جائے گا ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 259):

’’ (وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) ... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم ... (نام ولو تقديرا) بالقدرة على الاستنماء ولو بنائبه.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200521

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں