کیا لڑکی کے والدین اس کی شادی کے عوض لڑکے سے رقم لے سکتے ہیں، جیسا کہ بعض قوموں میں اس کا رواج ہے؟
شادی کے موقع پر لڑکی کے عوض لڑکے سے پیسے لینا لڑکی کے والدین کے لیے ناجائز ہے؛ اس لیے کہ مذکورہ عمل رشوت کے زمرے میں آتا ہے۔ البتہ اگر اسی رقم کو مہر بنادیا جائے تو گنجائش نکل سکتی ہے۔
الفتاوى الهندية (1 / 327):
"ولو أخذ أهل المرأة شيئا عند التسليم فللزوج أن يسترده؛ لأنه رشوة، كذا في البحر الرائق".
معارف القرآن میں تفسیر بحر محیط کے حوالہ سے درج ہے :
’’جس کام کا کرنا اس کے ذمہ واجب ہے اس کے کرنے پر معاوضہ لینا یا جس کام کا چھوڑنا اس کے ذمہ لازم ہے اس کے کرنے پر معاوضہ لینا رشوت ہے‘‘۔ (ج۵ / ص۳۹۷) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202013
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن