بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کےلیے لڑکی یا اس کی تصویردیکھنے کا حکم


سوال

آج کل رشتے کے لئے لڑکے والے سب سے پہلے لڑکی کی تصویر مانگتے ہیں یا یہ کہتے ہیں کہ پہلے لڑکا لڑکی کو براہ راست دیکھے گا، دیکھنے کے بعد اگر لڑکی  لڑکے کو پسند آجاتی ہے تو پھر لڑکے والے لڑکی کے والدین وغیرہ کو اپنے گھر بلاتے ہیں ، کیا یہ طریقہ شرعی اعتبار سے درست ہے؟ اگر غلط ہے تو آپ صحیح طریقہ سے متعلق رہنمائی فرما دیجئے ۔ یہ بھی بتائیے کہ رشتے کے لئے موبائل سے تصویر کھنچوانے کے بارے میں کیا حکم ہے جبکہ لڑکی شرعی پردہ کرتی ہے اور وہ تصویریں نہیں بنواتی اور یہ تصویر لڑکے والوں کو بھیجنا کیسا ہوگا؟ اور رشتے کے لئے لڑکا ، لڑکی کو آمنے سامنے دیکھ سکتا ہے ؟اس کا مناسب طریقہ کیا ہوگا اور کب اور کس حد تک دیکھنے کی گنجائش ہے شریعت میں۔

جواب

واضح رہے کہ موبائل کے ذریعہ یا کسی اور رذیعہ سے ،کسی بھی جاندار کی تصویر کھینچنا حرام ہے ،لہذاصورت مسئولہ میں رشتے کے لیے لڑکی یا لڑکے کی تصویر کھینچنا اور تصویر کا مطالبہ کرنا حرام ہے ،اگرکسی جگہ رشتہ کرنے کا ارادہ ہو اور خاندادن وغیرہ کی طرف سے اطمینان ہو تو اس کے بعد گھر والوں کی موجودگی میں لڑکا براہ راست لڑکی کو ایک نظر دیکھ سکتاہے اور اس میں بھی  صرف ظاہری اعضاء یعنی ہاتھ ،پاؤں ،چہر ہ کو دیکھنا جائز ہے ،باقی تنہائی میں ملنا یا دوستانہ بات چیت کرنے کی شرعاً گنجائش نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو أراد أن ‌يتزوج ‌امرأة فلا بأس أن ينظر إليها، وإن خاف أن يشتهيها لقوله - عليه الصلاة والسلام - للمغيرة بن شعبة حين خطب امرأة «انظر إليها فإنه أحرى أن يؤدم بينكما» رواه الترمذي والنسائي وغيرهما ولأن المقصود إقامة السنة لا قضاء الشهوة اهـ والأدوم والإيدام الإصلاح."

(كتاب الحظروالاباحة ،فصل في النظرواللمس،ج:6،ص:370،ط:سعيد)

سنن نسائی میں ہے:

"عن المغيرة بن شعبة، قال: خطبت امرأة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «أنظرت إليها؟»، قلت: لا، قال: «فانظر إليها فإنه أجدر أن يؤدم بينكما."

(كتاب النكاح ،‌‌إباحة النظر إلى المرأة قبل تزويجها،ج:5،ص162،ط:مؤسسة الرسالة بيروت)

سنن ابی داود میں ہے:

"عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا ‌خطب ‌أحدكم المرأة، فإن استطاع أن ينظر إلى ما يدعوه إلى نكاحها فليفعل»، قال: فخطبت جارية فكنت أتخبأ لها حتى رأيت منها ما دعاني إلى نكاحها وتزوجها فتزوجتها."

(كتاب النكاح ،‌‌باب في الرجل ينظر إلى المرأة وهو يريد تزويجها،ج:2،ص:228،ط:المكتبة العصريه بيروت)

اعلاءالسنن میں ہے :

"قال العبد الضعيف: و حجة الجمهور قول جابر رضي الله عنه:"فخطبت جاريةّ فكنت أتخبأ "والراوي أعرف بمعني ما رواه ،فدل علي أنه لا يجوز له أن يطلب من أوليائها أن يحضروها بين يديه لما في ذلك من الإستخفاف بهم، و لايجوز إرتكاب مثل ذلك لأمر مباح و لا أن ينظر إليها بحيث تطلع على رؤيته لها من غير إذنها؛ لأنّ المرأة تستحي من ذلك و يثقل نظر الأجنبي إليها على قلبها لما جبلها الله على الغيرة، و قد يفضي ذلك إلي مفاسد عظيمة كما لايخفي،و إنما يجوز له أن يتخبأ لها و ينظر إليها خفية، و مثل هذا النظر يقتصر على الوجه و الكف و القدم لايعدوها إلى مواضع اللحم و لا إلى جميع البدن."

(كتاب الحظر والاباحة،باب جواز النظر إلي المخطوبة،ج:17،ص:379،ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیة)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «‌أشد ‌الناس عذابا عند الله المصورون."

(كتاب اللباس ،باب التصاوير ،الفصل الاول ،ج:2،ص:1274،ط:المكتب الاسلامي بيروت)

وفیہ ایضاً:

"وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن ‌أشد ‌الناس عذابا يوم القيامة من قتل نبيا أو قتله نبي أو قتل أحد والديه والمصورون وعالم لم ينتفع بعلمه."

(كتاب اللباس ،باب التصاوير ،الفصل الثاني ،ج:2،ص:1277،ط:المكتب الاسلامي بيروت)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"فوٹوکی اجازت نہیں خود آکر دیکھ لے یاکسی اورجائز طریقہ سے ا طمنان حاصل کرلے ۔"

(کتاب النکاح ،ج:8،ص:152،ط:دارالاشاعت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404102159

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں