بھانجے یا بھتیجے کی شادی ہونے پر اسلام میں ان کے کھانے پینے کی دعوت کا کوئی حکم ہے کیا ؟
شادی کے بعد دولہا دلہن کے گھر وخاندان والوں کی طرف سے اُن کی جو دعوتیں کرنے کا رواج ہے، یہ شرعاً فرض یا واجب نہیں ہے، تاہم اگر اپنے خاندان میں ایک فرد کے اضافے اور نئے رشتے کے بننے کی خوشی میں کوئی دعوتِ طعام کرتا ہے، تو وہ شرعاً ممنوع بھی نہیں، بشرط یہ کہ اس میں بے جاء اسراف وفضول خرچی، نام ونمود اور ریاء کاری، اور منکرات وخرافات نہ کیے جائیں۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"اعلم أن إخلاص العبادة لله تعالى واجب والرياء فيها، وهو أن يريد بها غير وجه الله تعالى، حرام بالإجماع للنصوص القطعية، وقد سمى - عليه الصلاة والسلام - الرياء: الشرك الأصغر."
(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، فرع، ٦/ ٤٢٥، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411100412
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن