بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے بعد بیوی کا مہر کی مقدار معلوم ہونے پر یہ کہنے کا حکم کہ ’’میں اس نکاح کو نہیں مانتی‘‘


سوال

شادی کے بعد جب مجھے نکاح نامے کی کاپی ملی تو میں نے اپنی بیوی کو دکھائی، اس نے مہر کی رقم دیکھ کر غصے میں کہا کہ میں اس نکاح کو نہیں مانتی؛ کیوں کہ مہر کی رقم مجھ سے پوچھ کر نہیں رکھی گئی تھی تو اب اس کی وضاحت کردیں کہ اس سے نکاح پر تو کوئی اثر نہیں پڑتا؟ اور اگر کوئی اثر پڑتا ہے تو اس کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بیوی نے نکاح کے وقت نکاح پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے خود ایجاب و قبول کیا ہو یا کسی کو اپنی طرف سے ایجاب و قبول کرنے کی اجازت دے کر اپنے نکاح کا وکیل بنایا ہو اور اس وکیل نے اس کی طرف سے بطورِ وکیل ایجاب و قبول کرلیا ہو تو نکاح منعقد ہوچکا ہے، اب نکاح نامہ میں مہر کی کم مقدار پر مطلع ہونے کے بعد بیوی کے یہ کہنے (کہ ’’ میں اس نکاح کو نہیں مانتی ‘‘) سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 14):

"و من شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين، وإن طال كمخيرة، وأن لايخالف الإيجاب القبول، كقبلت النكاح لا المهر، نعم، يصحّ الحط كزيادة قبلتها في المجلس.

(قوله: كقبلت النكاح لا المهر) تمثيل للمنفي أي إذا قال: تزوجتك  بألف، فقالت: قبلت النكاح ولا أقبل المهر، لايصح، وإن كانت التسمية ليست من شروط صحة النكاح؛ لأنه إنما أوجب النكاح بذلك القدر المسمى، فلو صححنا قبولها يلزمه مهر المثل و لم يرض به، بل بما سمى فيلزمه ما لم يلتزمه، بخلاف ما إذا لم يسم من الأصل؛ لأن غرضه النكاح بمهر المثل حيث سكت عنه، و لو قالت: قبلت ولم تزد على ذلك صح النكاح بما سمى وتمامه في الفتح، (قوله: نعم بصحة الحط إلخ) أي إذا قال: تزوجتك بألف، فقالت: قبلت بخمسمائة يصح ويجعل كأنها قبلت الألف وحطت عنه خمسمائة، بحر، ولايحتاج إلى القبول منه؛ لأن هذا إسقاط، وإبراء بخلاف الزيادة كما لو قالت: زوجت نفسي منك بألف فقال الزوج: قبلت بألفين صح النكاح بألف إلا إن قبلت في المجلس، فيصح بألفين على المفتى به، كما في البحر، فصورة الحط من المرأة والزيادة من الزوج كما علمت، وهو كذلك في الذخيرة والخلاصة. وقال في النهر: بخلاف ما إذا زوجت نفسها منه بألف فقبله بألفين أو بخمسمائة صح، و توقف قبول الزيادة على قبولها في المجلس على ما عليه الفتوى. اهـ. وظاهره أنها أوجبت بألف و قبل الزوج بخمسمائة و هو مشكل، فإن الحط ممن له الحق وهو المرأة لا ممن عليه، فالظاهر أنه مما خالف فيه القبول الإيجاب فلايصح، يحرر أفاده الرحمتي."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں