میری شادی کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے، میرے شوہر نے کبھی میری کوئی ذمہ داری نہیں اُٹھائی، چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی مجھے اپنے ماں باپ سے مانگنی پڑتی ہے، کیا اس طرح کرنا اسلام میں درست ہے؟ اور کیا میرا نکاح اب تک برقرار ہے؟
صورتِ مسئولہ میں شوہر پر لازم ہے کہ وہ اپنے بیوی کے تمام بنیادی ضروری حقوق ادا کرے اور اس کی رہائش اور نان نفقہ کی ضروریات کو پورا کرے، اگر وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرے گا اور اپنی بیوی کے حقوق کی ادائیگی نہیں کرے گا، تو کل قیامت کے دن اس کے لیے یہ پکڑ کا باعث ہوگا۔
تاہم دو سال سے حقوق کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے نکاح ختم نہیں ہوتا، نکاح بدستور برقرار ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"تجب على الرجل نفقة امرأته المسلمة والذمية والفقيرة والغنية دخل بها أو لم يدخل كبيرة كانت المرأة أو صغيرة يجامع مثلها كذا في فتاوى قاضي خان سواء كانت حرة أو مكاتبة كذا في الجوهرة النيرة."
(كتاب الطلاق، باب النفقة، ج:1، ص:544، ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101216
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن