بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے بعد دو سال تک بیوی کو نفقہ نہ دینے سے نکاح کا حکم


سوال

میری شادی کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے، میرے شوہر نے کبھی میری کوئی ذمہ داری نہیں اُٹھائی، چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی مجھے اپنے ماں باپ سے مانگنی پڑتی ہے، کیا اس طرح کرنا اسلام میں درست ہے؟ اور کیا میرا نکاح اب تک برقرار ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر پر لازم ہے کہ وہ اپنے بیوی کے تمام بنیادی ضروری حقوق ادا کرے اور اس کی رہائش اور نان نفقہ کی  ضروریات کو پورا کرے، اگر وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرے گا اور اپنی بیوی کے حقوق کی ادائیگی نہیں کرے گا، تو کل قیامت کے دن اس کے لیے یہ پکڑ کا باعث ہوگا۔

تاہم دو سال سے حقوق کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے نکاح ختم نہیں ہوتا،  نکاح بدستور برقرار ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"تجب على الرجل نفقة امرأته المسلمة والذمية والفقيرة والغنية دخل بها أو لم يدخل كبيرة كانت المرأة أو صغيرة يجامع مثلها كذا في فتاوى قاضي خان سواء كانت حرة أو مكاتبة كذا في الجوهرة النيرة."

(كتاب الطلاق، باب النفقة، ج:1، ص:544، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101216

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں