بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے وقت حضرت ام کلثوم بنت علی زوجہ عمر رضی اللہ عنہم کی عمر 11 سال تھی۔


سوال

حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کی شادی جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے ہوئی تھی ،تو حضرت علی  رضی اللہ عنہ کی بیٹی کی کتنی عمر تھی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کتنی عمر تھی؟ تھوڑا وضاحت کے ساتھ بیان کردیں؟

جواب

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کانکاح سیدہ  ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہ سے 17 ہجری میں ہوا،اور 6ہجری میں سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہاکی پیدائش ہوئی ہے،نیز 23 ہجری کے بالکل اواخر میں حضرت عمر  رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا،اور اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عمر 63 برس تھی،ان تمام باتوں سے معلوم ہوا کہ  نکاح کے وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عمر 57 سال تھی ،اور سیدہ ام کلثوم کی عمر 11سال تھی۔

واضح رہے کہ حضرت عمر  رضی اللہ عنہ نے یہ نکاح  اس لیے کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرابت حاصل هوجائے، بعد میں حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ  کے ان ہی  اہلیہ سے ایک بیٹا(زید) اور ایک بیٹی (رقیہ) پیدا  ہوئے۔

 جیسا کہ مصنف عبد الرزاق ميں هے:

"عن معمر، عن أيوب، عن عكرمة قال: تزوج عمر بن الخطاب أم كلثوم بنت علي بن أبي طالب، وهي جارية تلعب مع الجواري، فجاء إلى أصحابه فدعوا له بالبركة، فقال: إني لم أتزوج من نشاط بي، ولكن سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «‌إن ‌كل ‌سبب ‌ونسب منقطع يوم القيامة إلا سببي ونسبي»، فأحببت أن يكون بيني، وبين نبي الله صلى الله عليه وسلم سبب ونسب."

(کتاب النکاح، باب نکاح الصغیرین، ج: 6، ص: 163، ط: المجلس العلمی)

ترجمہ: "عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ام کلثوم کے ساتھ شادی کی جو کہ کمسن لڑکی تھی اور لڑکیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی حضرتِ عمر اپنے ساتھیوں کے پاس آئےتو ان کے ساتھیوں نے برکت کی دعا کی، تو حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ : میں نے مزے لینے کے لیے شادی نہیں کی ہے بلکہ میں نے نبی اکرمﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے  سنا ہے:

"قیامت کے دن ہر سسرالی اور نسبی تعلق ختم ہوجائے گا،سوائے میرے ساتھ سسرالی یا نسبی تعلق کے" تو مجھے یہ بات اچھی لگی کہ میرے اور نبی اکرم ﷺ کے درمیان سسرالی اور نسبی تعلق ہوجائے"

(مصنف ابنِ عبد الرزاق ،ج: 4، ص: 264، ط: شبیر برادرز)

سیر اعلام النبلاء میں ہے:

" ‌أم ‌كلثوم ‌بنت ‌علي بن أبي طالب الهاشمية *
ابن عبد المطلب بن هاشم الهاشمية، شقيقة الحسن والحسين، ولدت: في حدود سنة ست من الهجرة، ورأت النبي -صلى الله عليه وسلم - ولم ترو عنه شيئا، خطبها عمر بن الخطاب وهي صغيرة، فقيل له: ما تريد إليها؟ قال: إني سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: (كل سبب ونسب منقطع يوم القيامة إلا سببي ونسبي)."

(‌أم ‌كلثوم ‌بنت ‌علي بن أبي طالب الهاشمية، ج: 3، ص: 500، ط: مؤسسة الرسالة)

الروضۃ الفیحاء میں ہے:

"أم كلثوم بنت علي رضي الله عنها.
ابن أبي طالب رضي الله عنه وأمها‌‌ فاطمة الزهراء رضي الله عنها تزوجها الإمام عمر رضي الله عنه في السنة السابعة عشرة وأصدقها أربعين ألف درهم، فولدت له زيدا الأكبر، ورقية، وتوفي عنها."

(أم كلثوم بنت علي رضي الله عنها، ص: 71، ط: غير مطبوع، يتواجد في الشاملة)

اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابۃ  میں ہے:

"روي ابو بكر بن اسماعيل بن محمد بن سعد عن أبيه أنه قال:طعن عمر يوم الأربعاء لأربع ليال بقين من ذي الحجة ،سنة ثلاث وعشرين،ودفن يوم الأحد صباح هلال المحرم سنة أربع وعشرين."

"وكانت خلافته عشر سنين،وستة اشهر،وخمس ليال وتوفي وهو ابن ثلاث وستين سنة."

(وفات عمر رضی اللہ عنہ، ج: 4، ص: 166، ط:دارالکتب العلمیة)

محمد ابن حبان نے اپنی کتاب "الثقات" میں  17 ہجری کے واقعات میں لکھا ہے:

"ثم ‌تزوج ‌عمر ‌أم ‌كلثوم بنت علي بن أبي طالب وهي من فاطمة ودخل بها في شهر ذي القعدة ثم حج واستخلف على المدينة زيد بن ثابت."

(ذکر وصف رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم، ج: 3، ص: 216، ط: دائر ۃ المعارف)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں