ہمارے مسعود قوم جب شادی کرتے ہیں تو دلہن والے یہ مانگتے ہیں کہ 3 لاکھ روپے اور 2 تولے یا 3 تولہ سونا ہم کو دینا ہوگا،تو جب شادی ہو جاتی ہے تو شادی کے بعد اگر دلہن کے سسرال والے دلہن کا سونا استعمال کرنا چاہیں یا بیچنا چاہیں، کیا وہ بیچ سکتے ہیں؟ اور اگر اس کا نرینہ اولاد ہو تب بھی استعمال کر سکتے ہیں یا بیچ سکتے ہیں؟
صورت مسئولہ میں شادی کے وقت جو رقم یا سونا لڑکے والوں کی طرف سے دلہن کو بطورِ ملکیت دیا جاتا ہے، دلہن کی رضامندی اور اجازت کے بغیر لڑکے والوں کے لیے اسے استعمال کرنا یا بیچنا جائز نہیں ہے اس لیے کہ وہ اب دلہن کی ملکیت میں ہے۔ نرینہ اولاد ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں یہی حکم ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإذا بعث الزوج إلى أهل زوجته أشياء عند زفافها، منها ديباج فلما زفت إليه أراد أن يسترد من المرأة الديباج ليس له ذلك إذا بعث إليها على جهة التمليك، كذا في الفصول العمادية".
(كتاب النكاح،الباب الثاني، الفصل السادس عشر في جهاز البنت، ج:1، ص:327، ط: دارالفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144310101577
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن