بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی ہال کی آمدنی مسجد میں خرچ کرنا


سوال

خارج مسجد شادی ہال  بناناکیساہے اور اس کی رقم کومسجد میں لگاسکتےہیں ؟

جواب

خارجِ مسجد  سے مراد اگر مسجد کی وقف زمین سے باہر شادی ہال بنانا ہے، تو اس کا حکم یہ ہے کہ شادی ہال بنانا اور اس کا کرایہ وصول کرنا بذاتِ خود جائز ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں، اور اس کرایہ کا مسجد میں استعمال کرنا بھی جائز ہے۔

البتہ مسجد کے  قریب  شادی ہال بنانے سے اگر مسجد کے تقدس کی پامالی کا اندیشہ ہو،  توپھر ایسی جگہ شادی ہال کے قیام سے احتراز کرنا لازم ہے۔

نیز شادی ہال کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ شادی ہال میں ایسے انتظامات نہ رکھے  جو شرعًا ممنوع ہیں، مثلًا موسیقی و تصویر سازی وغیرہ کی سہولت، نیز شادی، ولیمے، ختمِ قرآن وغیرہ کے علاوہ ایسی تقریبات رکھنے سے بھی اجتناب کرے جو بذاتِ خود ناجائز ہوں، مثلًا میوزیکل کنسرٹ وغیرہ۔ بالفرض ناجائز تقریب رکھی گئی یا ناجائز اشیاء کے انتظامات  مہیا کیے گئے تو اس سے حاصل شدہ آمدن جائز نہیں ہوگی، اور اسے مسجد میں لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اور اگر خارجِ مسجد سے مراد شرعی مسجد سے خارج، لیکن وقف زمین کی حدود میں شادی ہال بنانا ہو، تو اس بارے میں مکمل وضاحت کرکے سوال دوبارہ ارسال کیجیے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200297

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں