بندہ کے ایک ساتھی کا ڈیکوریشن کا کاروباد ہے، یعنی لوگوں کو شادی بیاہ، دعوت اور پارٹی وغیرہ کے لیے ٹینٹ، تمبو، کرسیاں اور میز وغیرہ کرایہ پر دیتا ہے۔ اور اکثر یہ دیکھنے کو ملتا ہے شادی بیاہ جیسی تقریبات میں بہت زیادہ خرافات، مثلاً ناچ گانے وغیرہ بجایا جاتاہے، لیکن ڈیکوریشن والا ساتھی خرافات کا سامان مہیا نہیں کرتا وہ صرف ٹینٹ، کرسیاں، میز، بلب، اور قالین ارو کھانے، پینے کے برتن وغیرہ مہیا کرتا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا ان خرافات کی وجہ سے ڈیکوریشن والے کی کمائی تو خراب نہیں ہوگی۔ اور اس کمائی کا کیا حکم ہے؟
شادی بیاہ اور اس طرح دیگرجائز تقریبات میں ڈیکوریشن کا سامان(ٹینٹ ،تمبو ،کرسیاں ،بلب ،قالین ،اور کھانے پینے کے برتن وغیرہ ) مہیا کرنا اور اس کی اجرت لینا جائز اور یہ کاروبار حلال ہے ، ان تقریبات میں ہونے والے غیر شرعی امور کی وجہ سے ڈیکوریشن والوں کے کاروبار میں کوئی خرابی نہیں آئے گی ۔
وفي الدر المختار :
"وشرعًا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابًا أو أواني ليتجمل بها أو دابةً ليجنبها بين يديه أو دارًا لا ليسكنها أو عبدًا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية."(6/ 4ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207200271
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن