بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

27 سال کی عمر میں شادی


سوال

میری عُمر ستائیس سال ہے، ایک لڑکی رشتےدار ہے میں اُس سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، میں نے اپنے والدین کے ذریعے  نکاح کا پیغام اُن تک پہنچایا، لڑکی کے والدین بھی راضی ہیں،  لیکِن اُن کا کہنا ہے کہ کُچھ وقت صبر کرو، میرے والدین کہتے ہیں: کہیں اور شادی کر لے، حال آں کہ میرے والدین بھی سب سے زیادہ یہیں مطمئن ہیں جہاں میں نے نکاح کرنا ہے، لیکن  بقول میرے والدین کے مزید صبر کیا تُو شادی کی عُمر نکل جائے گی، مُجھے کیا کرنا  چاہیے:  والدین کے کہنے پر کہیں اور شادی یا پھر انتظار ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں والدین کے کہنے پر کہیں اور شادی کرنا یا پھر اسی رشتے کے  لیے انتظار کرنا  دونوں  جائز  ہیں ۔اگر  مناسب  رشتے اور  ذاتی حالات انتظار کی اجازت دیتے ہوں تو انتظار بھی درست ہے اور  اگر ذاتی حالات انتظار کی اجازت نہیں دیتے تو  دوسری جگہ  شادی کرلینی چاہیے۔ اس معاملے میں اپنے خاندان  کے کسی سمجھ دار آدمی     سے مشورہ کرنا چاہیے،  جس کے سامنے دونوں صورتِ  حال واضح ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200664

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں