بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے بعد ہنی مون کے بجائے عمرہ کے لیے جانا


سوال

کیا شادی کے بعد ہنی مون کے لیے کسی اور جگہ جانے کی بجاۓ عمرہ پر جایا جاسکتا ہے؟

جواب

نکاح کے بعد  دولہا دلہن   کا ایک ساتھ سفر کرنا جائز ہے، البتہ شادی کے بعد ہنی مون کے عنوان پر سفر کرنا پسندیدہ  نہیں، یہ اَغیار کی رسم ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، اگر ان کی مشابہت مقصود نہ ہو، اور ان سے متاثر بھی نہ ہو تو شادی کے متصل بعد دنوں میں میاں بیوی کے ساتھ سفر کرنے میں حرج نہیں ہے، تاہم اسے مذکورہ عنوان نہ دیا جائے۔

باقی  عمرہ کا سفر سعادتوں کا  سفر ہے، لہٰذا نکاح کے بعد عمرہ کے لیے میاں بیوی کا جانا شرعًا جائز ہی نہیں، بلکہ پسندیدہ ہے، لیکن اس میں نیت عمرے کی ہی ہو، نہ کہ تفریح، یا رسم کو اس عنوان سے پورا کرنے کی۔

تفسیر مظہری میں ہے :

’’حاشیة القونوي علی تفسیر البیضاوي‘‘ : قال ابن عباس: أي لاتمیلوا، والرکون المحبة والمیل بالقلب، وقال أبوالعالیة: لاترضوا بأعمالهم، وقال عکرمة: لاتطیعوهم؛ قال البیضاوي: لاتمیلوا إلیهم أدنی میل، فإنّ الرکون هو المیل الیسیر کالتزیي بزیّهم، وتعظیم ذکرهم“. (تفسیرالمظهري: ۴/۴۳۰،۱۰/۲۲۶)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200655

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں