بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شبِ معراج،شبِ براءت،شبِ قدر میں ہم بستری کرنے کا حکم


سوال

شبِ معراج ، شبِ براءت ، يا شبِ قدر کی راتوں میں بھی ہم بستری کر سکتے ہیں؟

جواب

شریعت کی طرف سےرمضان المبارک میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک (یعنی روزے کی حالت میں)  بیوی کے ساتھ  ہم بستری کرنا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنے میں کوئی پابندی نہیں ہے، آدمی حسب ضرورت وخواہش کسی بھی دن یا رات میں جب چاہے بیوی سے صحبت کرسکتا ہے ،بشرطیکہ بیوی حالت حیض یا نفاس میں نہ ہو،لہذاصورتِ مسئولہ میں شبِ معراج،شبِ براءت یاشبِ قدر میں اپنی بیوی سےہم بستری کرنے میں کوئی پابندی نہیں ہے،بشرطیکہ بیوی حالتِ حیض یانفاس میں نہ ہو۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن جابر قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم: إن المرأة تقبل في صورة شیطان وتدبر في صورة شیطان، إذا أحدکم أعجبته المرأة فوقعت في قلبه فلیعمد إلی امرأته فلیواقعها فإن ذلك یرد ما نفسه،رواہ مسلم."

(کتاب النکاح،باب النظر الی المخطوبۃ،932/2،ط:المکتب الاسلامی)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"فأما جماع الحائض في الفرج حرام بالنص يكفر مستحله ويفسق مباشره لقوله تعالى: { فاعتزلوا النساء في المحيض } وفي قوله تعالى: { ولاتقربوهن حتى يطهرن } دليل على أن الحرمة تمتد إلى الطهر وقال صلى الله عليه وسلم: { من أتى امرأة في غير مأتاها أو أتاها في حالة الحيض أو أتى كاهنًا فصدقه بما يقول فقد كفر بما أنزل الله على محمد صلى الله عليه وسلم } ولكن لا يلزمه بالوطء سوى التوبة والاستغفار ومن العلماء من يقول: إن وطئها في أول الحيض فعليه أن يتصدق بدينار وإن وطئها في آخر الحيض فعليه أن يتصدق بنصف دينار وروى فيه حديثا شاذا ولكن الكفارة لا تثبت بمثله ."

(كتاب الاستحسان،جماع الحائض فی الفرج،158/10،ط:دارالمعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں