بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لاؤڈ اسپیکر پر شبینہ پڑھنے کا حکم


سوال

شبینہ کا کیا حکم  ہے جو بغیر تراویح کے لاؤڈ اسپیکر پر  ہو؟

جواب

شبینہ کے جواز کی کچھ شرائط ہیں:

(1)  سب سے بنیادی شرط یہ ہے کہ: شبینہ  نوافل کے بجائے تراویح میں پڑھیں،اوراگر نوافل میں پڑھیں توباقاعدہ جماعت نہ ہو یعنی دو یا تین سے زائد مقتدی نہ ہوں؛  کیوں کہ اگر مقتدی تین سے زائد ہوئے تو یہ تداعی کے ساتھ نوافل کی جماعت ہوگی جو کہ مکروہِ تحریمی ہے،نیزاگرنمازِ تراویح میں شبینہ پڑھا جائے تو اس میں بھی مندرجہ ذیل شرائط کا خیال رکھنا لازم اور ضروری ہے:

(2)قرآن پاک کو ترتیل کے ساتھ پڑھا جائے۔

(3) نام و نمود اور ریا کاری مقصود نہ ہو۔

  (4) اس  کے لیے  فضول خرچی نہ کرنی پڑتی ہو۔

(5)اس میں لاؤڈ اسپیکر کا بلا ضرورت استعمال نہ ہو، بلکہ صرف بقدرِ ضرورت استعمال کیا جائے۔

(6)اس کی وجہ سے معتکف اور ذکر،تلاوت اورنماز میں مشغول شخص یا آرام کرنے والے یا کسی بیمار کو تکلیف نہ ہو۔ 

(7)فرائض و واجبات کی طرح اس کی پابندی نہ ہو۔

(8)اس میں شرکت  کرنے والے اپنے ذوق و شوق سے شرکت کریں ، شرکت نہ کرنے  پر کم ہمت ہونےکا طعن و تشنیع نہ کیا جائے۔

(9)جلدی کی وجہ سے نماز کے ارکان و شرائط کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کی جاتی ہو۔

(10)شبینہ پڑھانے والے حضرات مشروط یا معروف طور پر اجرت نہ لیں۔

(11) سننے والے کلامِ پاک پورے ادب و احترام کے ساتھ سنیں۔ 

مذکورہ بالا تمام شرائط کی رعایت رکھتے ہوئے  بھی بہتر یہ ہے کہ ایک رات میں قرآن مجیدختم کرنے کے بجائے کم سے کم تین راتوں میں ختم کیا جائے۔

  آج کل شبینہٴ مروجہ  عام طور پر مفاسد سے خالی نہیں ہوتے،  نوافل کی جماعت، نمائش وریا، نماز تراویح  اور قرآن کی بے ادبی وبے احترامی وغیرہ امورِ قبیحہ شبینہ کے جزو لازم ہوگئے ہیں، عموماً حفاظ آداب و اصول تجوید کی رعایت نہیں رکھتے، اس قدر  تیز پڑھتے ہیں کہ بہت سے حروف کٹ کر ایک ایک رکعت میں بیسیوں لحن جلی (تجوید کی بڑی غلطیاں )ہوتی ہیں، نیز بسا اوقات جو کچھ پڑھا جاتا ہے، وہ مقتدیوں کے کچھ سمجھ  میں نہیں آتا کہ کیا پڑھا، نیز بعض جگہ تو  شبینہ ہوتے ہوئے بہت سے لوگ چائے پانی ہنسی مذاق بلکہ ٹھٹھے لگانے میں مصروف رہتے ہیں،  ایسی صورت میں شبینہ مروجہ کا ناجائز ہونا ظاہر ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں