بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شعبان کے روزہ کے سحر و افطار کا اعلان کرنا


سوال

شعبان  کے روزہ کے سحر و افطار  کا اعلان کرنا کیا درست ہے؟ جن اماموں نے لوگوں  کی سہولت  کے لیے  اعلان کیا ہے کیا یہ غلط ہے؟ مراد شب برات کا روزہ ہے۔

جواب

 شبِ  براءت  کا روزہ نفلی روزہ ہے ،جس طرح دیگر نفلی روزوں میں سحر و افطار کا اعلان نہیں کیاجاتا ،اسی طرح 15 شعبان کے روزے  میں بھی سحر و افطار  کے اعلان کی ضرورت نہیں ہے، جس کو روزہ رکھنا ہے وہ اپنی سحری اور افظاری کے  لیے صبح صادق اور غروب آفتاب کے وقت کا خود اہتمام کرلے گا ،جس طرح دیگر  نفلی روزوں میں اس کا اہتمام  کیا جاتاہے۔

البتہ اگر کسی امام نے یہ سوچ کر  کہ بعض عوام یہ سمجھتے ہیں کہ جس وقت فجر کی اذان ہوتی ہے وہی سحری کا انتہائی وقت ہوتاہے، جب کہ عام دنوں میں فجر کی اذان صبح صادق کے کچھ دیر بعد ہوتی ہے، اسی طرح عام دنوں میں مغرب کی اذان غروب سے دو تین منٹ تاخیر سے دی جاتی ہے،  لہٰذا عوام کی توجہ  کی خاطر  امام نے مسجد کے اندرونی اسپیکر پر اعلان کردیا تو اس کی اجازت ہوگی۔ لیکن اس کے لیے باقاعدہ اہتمام و التزام درست نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144208200862

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں