15 شعبان والے دن بیری کے پتوں سے جو لوگ نہاتے ہیں اسکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سےسارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ آیا یہ صحیح ہے یا غلط؟
15شعبان کی رات غسل مستحب ہےلیکن اس دن کو مخصوص کرکے بیری کے پتوں کو پانی میں ڈال کر اس سے نہانا اور یہ اعتقاد رکھنا کہ اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں اس کی کوئی اصل شریعت میں موجود نہیں ہے اس کو لازمی سمجھنا یا دینی و شرعی حکم سمجھ کر کرنا غلط ہے، البتہ بطور علاج کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وندب لمجنون أفاق)۔۔۔۔۔۔ (وعند حجامة وفي ليلة براءة)."
(ج:1/ص:169 ط:سعید)
حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:
"ويندب الاغتسال في ستة عشر شيئًا ... و ندب في ليلة براءة و هي ليلة النصف من شعبان لإحيائها و عظم شأنها إذ فيها تقسم الأرزاق والآجال."
(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، ص: 108 ط: دار الكتب العلمية بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101189
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن