بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شبِ معراج پر پانچ نمازوں کی تخفیف کیوں اور کس کے مشورے سے ہوئی تھی؟


سوال

شب معراج میں ہم پر کتنی نمازیں فرض کی  گئی تھیں؟  اور کم کر کے پانچ کیوں کی گئیں؟  اور  کم کروانے کا مشورہ کس نے دیا تھا ؟

جواب

شب معراج میں ابتداءً پچاس نمازیں فرض کی گئیں، پھر امت کی تخفیف اور آسانی کے لیے حضرت موسی علیہ السلام  کے مشورہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم  بارگاہ الہیٰ میں نمازوں میں تخفیف کی درخواست فرماتے رہے یہاں تک کہ آخر میں صرف پانچ نمازیں بطور فرض برقرار رکھی گئیں۔ 

صحیح بخاری میں ہے:

"فأوحى الله فيما أوحى إليه: خمسين صلاة على أمتك كل يوم وليلة، ثم هبط حتى بلغ موسى، فاحتبسه موسى، فقال: يا محمد، ماذا عهد إليك ربك؟ قال: عهد إلي خمسين صلاة كل يوم وليلة، قال: إن أمتك لا تستطيع ذلك، فارجع فليخفف عنك ربك وعنهم، فالتفت النبي صلى الله عليه وسلم إلى جبريل كأنه يستشيره في ذلك، فأشار إليه جبريل: أن نعم إن شئت، فعلا به إلى الجبار، فقال وهو مكانه: يا رب خفف عنا فإن أمتي لا تستطيع هذا، فوضع عنه عشر صلوات ثم رجع إلى موسى، فاحتبسه فلم يزل يردده موسى إلى ربه حتى صارت إلى خمس صلوات، ثم احتبسه موسى عند الخمس، فقال: يا محمد والله لقد راودت بني إسرائيل قومي على أدنى من هذا فضعفوا فتركوه، فأمتك أضعف أجسادا وقلوبا وأبدانا وأبصارا وأسماعا فارجع فليخفف عنك ربك، كل ذلك يلتفت النبي صلى الله عليه وسلم إلى جبريل ليشير عليه، ولا يكره ذلك جبريل، فرفعه عند الخامسة، فقال: يا رب إن أمتي ضعفاء أجسادهم وقلوبهم وأسماعهم وأبصارهم وأبدانهم فخفف عنا، فقال الجبار: يا محمد، قال: لبيك وسعديك، قال: إنه لا يبدل القول لدي، كما فرضته عليك في أم الكتاب، قال: فكل حسنة بعشر أمثالها، فهي خمسون في أم الكتاب، وهي خمس عليك".

(کتاب التوحید، باب قول اللہ وکلم اللہ موسی تکلیما، ج:2، ص:1120، 1121، ط:قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102599

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں