بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو القعدة 1446ھ 22 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

شبِ قدر افضل ہے یا شبِ جمعہ


سوال

بعض احباب یہ بیان کرتے ہیں کہ علماء کا  اس بات میں   اختلاف ہیں  کہ شب جمعہ افضل ہے یا شب قدر۔ جب کہ شب قدر کے فضائل قران میں وارد ہوئے ہیں۔ کیا واقعی علماء میں ایسا اختلاف ہے؟

جواب

علماۓکرام کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ شبِ جمعہ افضل ہے یا شبِ قدر،اکثر علماۓکرام شبِ قدر کی  افضلیت کے قائل ہیں جبکہ اکثر حنابلہ جیسا کہ ابو الحسن جزریؒ،عبد اللہ بن بطہؒ اور ابو حفص برکمیؒ شبِ جمعہ کی افضلیت کے قائل ہے،دونوں فریقین کے پاس دلائل موجود  ہیں لہذا کسی فریق کو غلط کہنا جائز نہیں ،ہاں دونوں فریقین کے دلائل میں نظرِعمیق کے بعد شبِ قدر کی افضلیت زیادہ معلوم ہوتی ہے۔

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"وظاهر الآية أنها أفضل من ليلة الجمعة والمسألة خلافية وأكثر الأئمة على أنها أفضل منها للآية......وذهب أكثر الحنابلة كأبي الحسن الجزري وعبد الله بن بطة وأبي حفص البرمكي وغيرهم إلى أن ليلة الجمعة أفضل......قال أحمد بن الحسين بن يعقوب بن قاسم المقري من الحنابلة: إن القولين في المسألة قولان شائعان بين الأصحاب ولكل دلائل تدل على صوابيته فلا ينبغي لأحد أن يطلق الخطأ على قائل كل منهما، وأنت بعد التأمل في أدلة الطرفين والوقوف على أحوالها يتعين عندك أفضلية ليلة القدر وتعين ليلة الجمعة."

(سورۃ القدر،416/417/15،ط:دار الکتب العلمیہ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں