بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شبِ معراج میں عبادت کا حکم


سوال

شبِ  معراج  میں خاص  طور  پر  عبادت کرنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حتمی طور پر یہ بات طے نہیں ہے کہ معراج کس مہینہ اور کس شب میں پیش آئی، اس حوالہ سے مختلف اقوال منقول ہیں، اپنی طرف سے یقینی طور پر متعین کر کے کسی رات کو شبِ معراج قرار دینا درست نہیں ہے، البتہ مشہور  یہ ہے کہ رجب کی ستائیسویں  رات  شبِ معراج ہے۔ تاہم اس شب میں خصوصیت سے کوئی الگ نماز  یا عبادت کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں اور خصوصیت کے ساتھ  اس رات میں عبادت کا اہتمام کرنا اور لوگوں کو ترغیب دینا درست نہیں۔
لہٰذا  27  رجب کو حتمی طور پر شب ِمعراج کہنا درست نہیں، بلکہ شبِ معراج کے بارے میں چند اقوال منقول ہیں:

’’بعض نے 12 ربیع الاول، بعض نے 17 ربیع الاول، بعض نے 27 ربیع الاول، بعض نے 17 ربیع الآخر، بعض نے 27 ربیع الآخر، بعض نے 27 رجب، بعض نے 17 رمضان، بعض نے 27 رمضان اور بعض نے 27 شوال کو شبِ معراج قرار دیا ہے۔‘‘

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’و قد اختار الحافظ عبد الغني بن سرور المقدسي في سیرته أن الإسراء کان لیلة السابع و العشرین من رجب و قد أورد حدیثًا لایصح سنده، ذکرناه في فضائل شهر رجب.‘‘

(البداية و النهاية، ج:3، ص:109)

ترجمہ: اور تحقیق حافظ عبد الغنی مقدسی نے اپنی سیرت کی کتاب میں یہ قول اختیار کیا ہے کہ  معراج،  رجب کی ستائیسویں  شب میں پیش آئی، اور اس سلسلے میں انہوں نے ایک حدیث بھی ذکر کی ہے جس کی سند صحیح نہیں ہے، اور اس کا تذکرہ ہم نے ماہِ رجب کے فضائل میں کردیا ہے۔

اسی طرح اس رات میں کوئی خاص عبادت بھی مشروع نہیں، اس رات کو عبادت کی رات سمجھنا اور اس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ متعین کرنا اور اُسے مسنون سمجھنا شریعت کے مطابق نہیں، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201592

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں