بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شب برات میں زندگی کے فیصلے


سوال

کیا شبِ  براءت میں انسان کی زندگی کے فیصلے کیے  جاتے ہیں ؟

جواب

شعبان کے مہینے میں اور بعض روایتوں میں نصف شعبان (شب برات ) میں انسانوں کے اعمال  اللہ کی بارگارہ میں اٹھائے جانے اور  ان کی زندگی، رزق اور موت سے متعلق فیصلوں کے احکامات کے صادر ہونے یا فرشتوں کے سپرد کرنے کا ذکر روایتوں میں موجود ہے،ان میں سے حضرت عائشہ رضی سے مروی ایک طویل روایت کا متعلقہ حصہ درج ذیل ہے:

" هَلْ تَدْرِينَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ؟ قَالَتْ: مَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: فِيهَا أَنْ يُكْتَبَ كُلُّ مَوْلُودٍ مِنْ مولود بَنِي آدَمَ فِي هَذِهِ السَّنَةِ، وَفِيهَا أَنْ يُكْتَبَ كُلُّ هَالِكٍ مِنْ بَنِي آدَمَ فِي هَذِهِ السَّنَةِ، وَفِيهَا تُرْفَعُ أَعْمَالُهُمْ، وَفِيهَا تَنْزِلُ أَرْزَاقُهُمْ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: مَا من أَحَدٌ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا بِرَحْمَةِ اللَّهِ؟ قَالَ: مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا بِرَحْمَةِ اللَّهِ قُلْتُ: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى هَامَتِهِ فَقَالَ: وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ , يَقُولُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".

(الدعوات الكبير (2 / 146)

ترجمہ:حضرت عائشہ ؓ روایت فرماتی ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔  رسول اکرمﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ: تم جانتی ہو اس رات میں یعنی ماہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے؟عرض کیا  یارسول اللہﷺ ارشاد فرمایئے، کیا ہوتا ہے؟ فرمایا:  اس رات میں ہر ایسے بچہ کا نام لکھ دیا جاتا ہے جوآنے والے سال میں پیدا ہونے والا ہے اور ہر اس شخص کا نام لکھ دیا جاتا ہے جو آنے والے سال میں مرنے والا ہے (اللہ کو تو سب پتا ہے، البتہ انتظام میں لگنے والے فرشتوں کو اس رات میں ان لوگوں کی فہرست دے دی جاتی ہے)اور اس رات میں نیک اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں  اور اس رات میں لوگوں کے رزق نازل ہوتے ہیں،  حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ:   میں نے عرض کیا ؛ "یارسول اللہﷺ ! کیا جنت میں کوئی بھی داخل نہ ہوگا مگر اللہ تعالیٰ کی رحمت سے؟ آپ نے  فرمایا:  ہاں کوئی ایسا نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر جنت میں داخل ہوجائے، میں نے عرض کیا: یارسول اللہ اور آپ (بھی) اللہ کی رحمت کے بغیر جنت میں نہ جائیں گے؟ یہ سن کر آپ نے اپنے سر پر ہاتھ رکھ لیا اور فرمایا کہ میں بھی جنت میں نہ جاؤں گا مگر اس طرح سے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لے۔ تین بار یہی فرمایا۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200780

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں