بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شبِ براءت میں کیا ہوتا ہے؟


سوال

کیا شبِ  براءت میں نامہ اعمال تبدیل ہوتے ہیں؟

جواب

شبِ براءت میں نامہ اعمال تبدیل نہیں ہوتے،  بلکہ اگلے سال کے لیے فیصلے ہوتے ہیں جو کہ شبِ قدر میں فرشتوں کو سپرد کیے جاتے ہیں۔

نظام الفتاوی میں ہے :

"یا پھر یہ مراد ہے کہ فیصلہ تو ہوتا ہے شعبان کی پندرہویں شب میں،  اور اس کا نفاذ و فرق یعنی کارکن ملائکہ کو سپردگی، یہ شب قدر میں ہوتی ہے ۔۔۔  اس توجیہ سے بھی سب روایات ایک دوسرے سے منطبق ہوجاتی ہیں۔" (ج۲ / ص۳۹)

تفسير الألوسي = روح المعاني (13 / 112):

"عن عكرمة أنه قال في الآية: في ليلة النصف من شعبان يبرم أمر السنة وينسخ الأحياء من الأموات ويكتب الحاج فلا يزاد فيهم ولا ينقص منهم أحد، وفي كثير من الأخبار الاقتصار على قطع الآجال.
أخرج ابن جرير والبيهقي في شعب الإيمان عن الزهري عن عثمان بن محمد بن المغيرة بن الأخفش قال: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تقطع الآجال من شعبان إلى شعبان حتى أن الرجل لينكح ويولد له وقد خرج اسمه في الموتى».
و أخرج الدينوري في المجالسة عن راشد بن سعد أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «في ليلة النصف من شعبان يوحي الله تعالى إلى ملك الموت بقبض كل نفس يريد قبضها في تلك السنة»."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200929

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں