بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شبِ براءت کی رات اجتماعی مجالسِ ذکر ونوافل منعقد کرنا


سوال

کیافرماتے ہیں  علماء کرام مفتیانِ عظام  اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری جماعت ’’شمس آباد شاہ پور مسلم جماعت‘‘کا ایک قبرستان مواچھ گوٹھ میں موجود ہے ،  قبرستان کے ساتھ کافی زمین خالی پڑی ہے، جس میں ایک مصلیٰ بنا ہوا ہے،جہاں بوقتِ ضرورت نماز ادا کی جاتی ہے،  جماعت میں ایک شخص نے درخواست دی ہے کہ شبِ براءت کی رات ہم  قبرستان میں ذکر و اذکار اور نوافل کی محفل کا انعقادکرناچاہتے ہیں ،آیا اس طرح کی محافل کا انعقاد شریعت کی رو سے جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ شبِ برات  کی رات حضور صلی اللہ علیہ وسلم سےپوری زندگی صرف ایک   مرتبہ انفرادی طورپر قبرستان جاناثابت ہے، اسی طرح اس رات عبادت اور دن کو روزہ رکھنے کا روایات  میں ذکرملتاہے، تاہم مجموعۂ احادیث سے اس رات میں  اجتماعی عبادت ثابت نہیں، بل کہ  نفلی عبادت کے لیے تنہائی زیادہ موزوں اور مناسب ہے، اور شرعاًمطلوب بھی ہے؛لہذا شبِ براءت کی رات  تنہائی میں ذکر وتلاوت اور نوافل وغیرہ کے ذریعہ قیمتی بنانی چاہیے، اور مروجہ طریقہ پر اس فضیلت والی رات میں  مجالس اور محافل منعقد کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔

نیز واضح رہےکہ نفل کی جماعت جس میں کم از کم چار بندے شامل ہوں، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مکروہ ہے؛لہذا اگر شبِ براءت کی شب نوافل جماعت سے ادا کرنے کا اہتمام کیاجاتاہو، تو اس میں کراہت کامزید دوسرا پہلو بھی آجاتاہے۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(ولا يصلي الوتر و) لا (التطوع بجماعة خارج رمضان) أي يكره ذلك على سبيل التداعي، بأن يقتدي أربعة بواحد كما في الدرر، ولا خلاف في صحة الاقتداء إذ لا مانع نهر. وفي الأشباه عن البزازية: يكره الاقتداء في صلاة رغائب وبراءة وقدر."

(كتاب  الصلاة، ‌‌باب الوتر والنوافل، ٤٩/٢، ط:سعيد)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

""و" يندب إحياء "ليلة النصف من شعبان" لأنها تكفر ذنوب السنة والليلة الجمعة تكفر ذنوب الأسبوع وليلة القدر تكفر ذنوب العمر ولأنها تقدر فيها الأرزاق والآجال والإغناء والإفقار والإعزاز والإذلال والإحياء والإماتة وعدد الحاج وفيها يسح الله تعالى الخير سحا وخمس ليالي لا يرد فيهن الدعاء ليلة الجمعة وأول ليلة من رجب وليلة النصف من شعبان وليلتا العيدين. وقال صلى الله عليه وسلم: "إذا كان ليلة النصف من شعبان فقوموا ليلها وصوموا نهارها فإن الله تعالى ينزل فيها لغروب الشمس إلى السماء فيقول ألا مستغفر فأغفر له ألا مسترزق فأرزقه حتى يطلع الفجر" وقال صلى الله عليه وسلم: "من أحيا الليالي الخمس وجبت له الجنة ليلة التروية وليلة عرفة وليلة النحر وليلة الفطر وليلة النصف من شعبان" وقال صلى الله عليه وسلم: "من قام ليلة النصف من شعبان وليلتي العيدين لم يمت قلبه يوم تموت القلوب" ومعنى القيام أن يكون مشتغلا معظم الليل بطاعة وقيل بساعة منه يقرأ أو يسمع القرآن أو الحديث أو يسبح أو يصلي على النبي صلى الله عليه وسلم.قوله: "يقرأ أو يسمع" أو يدعو وأحسن ما يدعو به اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عنا."

(كتاب الصلوة، ٤٠١،ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508100353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں