بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شب برات کے روزے کا حکم


سوال

شب برأت کے روزے کا کیا حکم ہے؟

جواب

احادیث اور فقہاء کے اقوال سے معلوم ہوتاہے کہ نصف شعبان کاروزہ رکھنا مستحب ہے۔

چناچہ ابن ماجہ میں ہے :

  حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ  نے فرمایا ''جب نصف شعبان کی رات ہوتو اس رات میں نماز پڑھواوراس کےدن میں روزہ رکھو ، کیونکہ اللہ جل شانہ اس شب میں غروب   آفتاب   کے وقت سے آسمان دنیا پر نزول فرماتےہیں ،اور (دنیا والوں سے)فرماتےہیں کہ آگاہ ہو !ہے کوئی بخشش چاہنے والاکہ میں اسے بخششوں ؟، آگاہ ہو!ہےکوئی رزق مانگنے والاکہ میں اسے رزق دوں؟،آگاہو !ہےکوئی گرفتار مصیبت کہ میں اسے عافیت دوں؟اگاہ ہو!ہے کوئی ایساویسا۔۔۔یہاں تک کہ طلوع فجرہوجاتی ہے،

(باب ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان،ج:2،ص:399ِط:دار الرسالۃ العالمیۃ)

ایک اورجگہ ابن ماجہ میں ہے :

''صوموانھارھاوقوموا لیلھا''

ترجمہ:کہ اس کےلئے دن میں روزہ رکھو، اور رات میں شب بیداری کرو،

(باب ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان،ص:99،ط:قدیمی کراچی)

 الفتاوى الهنديةمیں ہے:

(المرغوبات من الصيام أنواع) أولها صوم المحرم والثاني صوم رجب والثالث صوم شعبان وصوم عاشوراء، 

(کتاب الصوم،باب الرابع،النوع الاول،مایوجب القضاء دون الکفارۃ،ج:1،ص:202،ط:دار الفكر بيروت)

(فقط واللہ اعلم)


فتوی نمبر : 144508101109

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں