بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شبِ برات اور شب معراج کے روزے کا حکم


سوال

کیا شب برات کا روزہ اور شب معراج کا روزہ درست ہے؟

جواب

شب برات کا روزہ رکھنا مستحب ہے،جو رکھے گا اسے اجر وثواب ملے گا اور جو نہ رکھ سکے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔

ستایئس رجب شب معراج کے روزے کو زیادہ فضیلت والا اور سنت سمجھنا درست نہیں،بلکہ جس زمانے اور علاقے میں اس کا اہتمام کیا جاتا ہو وہاں اس کا ترک کرنا افضل ہے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

" حدثنا الحسن بن علي الخلال قال: حدثنا عبد الرزاق قال: أنبأنا ابن أبي سبرة، عن إبراهيم بن محمد، عن معاوية بن عبد الله بن جعفر، عن أبيه، عن علي بن أبي طالب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كانت ليلة النصف من شعبان، فقوموا ليلها ‌وصوموا ‌نهارها، فإن الله ينزل فيها لغروب الشمس إلى سماء الدنيا، فيقول: ألا من مستغفر لي فأغفر له ألا مسترزق فأرزقه ألا مبتلى فأعافيه ألا كذا ألا كذا، حتى يطلع الفجر."

(باب ما جاء فی لیلۃ النصف من الشعبان،ص:444،ط:دار احیاء الکتب العربیہ)

مجمع الزوائد  و منبع الفوائد میں  ہے:

"عن خرشة بن الحر قال: رأيت عمر بن الخطاب يضرب أكف الرجال في صوم رجب حتى يضعونها في الطعام ويقول: رجب وما رجب، إنما رجب شهر كان يعظمه أهل الجاهلية فلما جاء الإسلام ترك."

"حضرت عمرؓ صومِ رجب پر لوگوں کے ہاتھوں پر مارتے تھے،اور جبراً کھانے میں ڈلواتے تھے،کہ یہ ماہ رجب جاہلیت میں معظم تھا ،اسلام میں متروک ہوگیا۔"

(باب ما جاء فی صیام رجب،ج:3،ص:191،ط:مکتبۃ القدسی القاہرۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101122

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں