بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

شک کو ختم کرنےکے لیے کتنی مرتبہ استنجاء کرنا چاہیے؟


سوال

میں جب غسل یا وضوكرتا ہوں ، مجھے ناپاک جگہ یعنی مثانہ دھوتے دھوتے آدھی بالٹی ختم ہو جاتی ہے،  شک ہی شک رہتا ہے، ابھی نہیں پاک ہوا ،ابھی نہیں پاک ہوا،تو کتنی مرتبہ مثانہ دھؤوں کہ بس   پاکی کا یقین ہوجائے، اور اس میں  حرج تو نہیں کہ پہلے مثانہ دھؤوں  یا پیچھے والی جگہ؟

جواب

پانی سے استنجاء کرنے والے کےلیے حکم یہ ہے کہ وہ اس وقت تک اپنی شرم گاہ کو دھوئےجب تک مکمل پاکی کایقین نہ ہوجائے،لیکن جس شخص کو وساوس کی کثرت ہو ،اور اسے وہم ہوتاہوکہ پاکی حاصل ہوئی یا نہیں تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ تین مرتبہ پانی سے دھوئےاو  را س کے بعد بھی وسوسہ آئے تو دوبارہ نہ دھوئے  بلکہ اس کو شیطان کی طرف سے سمجھ کر جھٹلادے ۔

نیز استنجاء میں پہلے پاخانہ کے مقام کو دھونا بہتر ہے،کیوں کہ وہ جگہ زیادہ گندی ہوتی ہے،اور اس لیے بھی کہ پاخانہ کی جگہ مسلنے سے پیشاب کے قطرے آتے ہیں ،لہذا اگلے مقام کو بعد میں دھونے سے پاکی اچھی طرح حاصل ہوجائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(والغسل) بالماء إلى أن يقع في قلبهأنه طهر ما لم يكن موسوسا فيقدر بثلاث كما مر

(قوله: والغسل بالماء) أي: المطلق وإن صح عندنا بما في معناه من كل مائع طاهر مزيل فإنه يكره لما فيه من إضاعة المال بلا ضرورة كما في الحلية. (قوله: إلى أن يقع إلخ)هذا هو الصحيح. وقيل: يشترط الصب ثلاثا، وقيل: سبعا، وقيل: عشرا، وقيل: في الإحليل ثلاثا، وفي المقعدة خمسا خلاصة. (قوله: فيقدر بثلاث) وقيل: بسبع للحديث الوارد في ولوغ الكلب معراج عن المبسوط."

(کتاب الطہارۃ ،باب الانجاس ،فصل الاستنجاء،ج:1ص:338،ط:سعید)

مسائل رفعت قاسمی میں ہے:

  ’’ایک سوال یہ ہے کہ پہلے آگے کی جگہ دھونا چاہیے یا پیچھے کی جگہ کو؟اس بارے میں مسالک تفصیل طلب ہیں ،ہمارے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کےنزدیک پہلے پاخانہ کے مقام کو دھویا جائے ،کیوں کہ وہ جگہ زیادہ گندی ہے،اور اس لیے بھی کہ پاخانہ کے مقام اور اس کے ساتھ کی جگہ مسلنے سےپیشاب کے قطرے آجاتے ہیں ،لہذا اگلے مقام کو پہلے دھونے میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔‘‘

(ج:1،ص:375،ط:حامد کتب خانہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100952

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں