بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفرحج شروع کرنے سے پہلے شوہرکا انتقال ہوجانا


سوال

 میاں بیوی حج پر جارہے تھے لیکن روانگی سے قبل شوہر کا انتقال ہوگیا تو بیوی حج پہ جائے یا نہ جائے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں اگرحج کاسفرشروع کرنےسے قبل عورت کےشوہر کاانتقال ہوگیا ہےتواس صورت میں عورت کےلیےسفر ِ حج شروع کرناجائز نہیں ہے؛کیوں کہ عدت پوری کرنابنصِ قرآنی عورت کے لیے ضروری ہے؛ لہذا عدت مکمل ہونے سے قبل سفرِ حج کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے،ایسی صورت میں سفرِحج ملتوی کردے ،اس کےباوجود اگر عدت کے دوران حج پر روانہ ہوگئی تو اگرچہ فرض حج اداہوجائے گا مگر عدت صحیح نہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوگی ،جس پر اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرنا لازم ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه۔(قوله: ونحو ذلك) منه ما في الظهيرية: لو خافت بالليل من أمر الميت والموت ولا أحد معها لها التحول - والخوف شديد - وإلا فلا.... (قوله: فتخرج) أي معتدة الوفاة كما دل عليه ما بعده."

 (کتاب الطلاق، باب العدۃ، فصل فی الحداد، ج:3، ص:536، ط:سعید)

غنية الناسك" میں ہے:

'الخامس: عدم عدة عليها مطلقاً، سواء كانت من طلاق بائن أو رجعي، أو وفاة أو فسخ أو غير ذلك، فلو كانت معتدةً عند خروج أهل بلدها لايجب عليها، كما في شرح المجمع، وهو مشعر بأنه شرط الوجوب، و ذكر ابن امير الحاج: أنه شرط الأداء، و هو الأظهر في حكم القضاء، فإن حجت وهي في العدة، جازت بالاتفاق، وكانت عاصيةً...الخ."

(باب شرائط الحج، فصل: و أما شرائط وجوب الأداء، ص:29، ط: إدارة القرآن)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فلايجب عليها الحج إذا وجدت ... أية عدة كانت) أي ‌سواء ‌كانت ‌عدة ‌وفاة."

(‌‌كتاب الحج، ج:2، ص:465، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504102105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں