بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر میں روزے کا حکم


سوال

میں نے انگلینڈ کا سفر کرنا ہے کیا روزہ رکھ کر جاناہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر سفر کا ارادہ رکھنے والا شخص سحری کے انتہائے وقت تک اپنے شہر میں ہو تو اس دن روزہ رکھنا ضروری ہوگا۔ یعنی جو شخص صبح صادق کے وقت سفر میں نہ ہو  اس کےلیے روزہ چھوڑنا جائز نہیں، اگرچہ دن میں سفر کا پختہ ارادہ ہو۔ اگر روزہ چھوڑدیا تو گناہ گار بھی ہوگا اوراس روزے کی قضا بھی لازم ہوگی ۔

البتہ سفر کے دوران روزہ  چھوڑنے کی اجازت ہے، اگر سفر میں روزہ رکھنے  میں  سہولت ہے، دشواری نہیں  ہے تو روزہ رکھ لینا بہتر ہے، اگر روزہ رکھنے میں مشقت اور دشواری ہے تو  اس صورت میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، بعد میں اس روزہ کی قضا کرلے۔ 

"(ويندب لمسافر الصوم) لآية - ﴿ وَأَنْ تَصُوْمُوْا ﴾ [البقرة: 184]- والخير بمعنى البر لا أفعل تفضيل (إن لم يضره) فإن شق عليه أو على رفيقه فالفطر أفضل؛ لموافقته الجماعة".  (فتاوی شامی (2/ 423) کتاب الصوم، ط: سعید)  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں