بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر میں نامحرم لوگوں کے ساتھ بات کرنے سے روزہ ٹوٹنے کا حکم


سوال

اگر عورت بلاضرورت  شرعی سفر کرےاورنامحرم لوگوں سےدوران سفر باتیں کرےتواس طرح کرنےسے روزہ باقی رہتا ہے یاٹوٹ جاتاہے؟

جواب

واضح رہے کہ عورت خواہ جوان ہویابوڑھی اس کےلیےشرعی سفر پرجانے كےليےمحرم کی رفاقت شرط ہےشرعی سفرکی مقدار48 میل یعنی سواستترکلومیٹرہے،لہٰذا صورت مسئولہ میں سائلہ کابغيرمحرم كے شرعی سفرکرنااور دوران سفرخواہ رمضان میں ہویاغیررمضان میں  نامحرم لوگوں سے بلا ضرورت باتيں كرنا جائزنہیں ہے، رمضان میں اس کے  گناہ اور حرام ہونے میں اور اضافہ ہوجاتاہے،اورروزہ کےثواب ميں  کمی ہوجاتی ہے، البتہ روزہ ادا ہوجائے گا۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا ‌يحل ‌لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا، إلا ومعها أبوها أو ابنها أو زوجها أو أخوها أو ذو محرم منها."

(كتاب الحج، باب سفرالمرأة مع محرم إلى حج وغيره، ج:2، ص:977، ط: دار إحياء التراث العربي ببيروت)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ولا تسافر المرأة بغير محرم ثلاثة أيام فما فوقها واختلفت الروايات فيما دون ذلك قال أبو يوسف - رحمه الله تعالى - أكره لها أن تسافر يوما بغير محرم وهكذا روي عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى."

(كتاب الكراهية، الباب السادس والعشرون في الرجل يخرج إلى السفر ويمنعه أبواه أو أحدهما، ج:5، ص:366، ط: دار الفكر بيروت) 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الفساد والبطلان في العبادات سيان (إذا أكل الصائم أو شرب أو جامع) حال كونه (ناسيا) في الفرض والنفل قبل النية أو بعدها على الصحيح."

(كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:394، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں