بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۃ الناس پڑھ کر صرف ناس، ناس، ناس کہہ کر دم کرنے کا حکم


سوال

ایک قاری صاحب معوذات کا دم کرتے ہیں، مگر جب سورۃ  ناس پڑھتے ہیں تو ناس ناس ناس کی تکرار کرتے ہیں، یہ پوچھنا ہے کہ قل اعوذ برب الناس ناس ناس ناس کی تکرار کرنا کیسا ہے ، جائز یا نا جائز؟  وہ کہتے ہیں کہ کچھ قرآنی آیات یا الفاظ سے تاثیر زیادہ پیدا ہوتی  ہے، تو تکرار کرنے میں حرج نہیں!

جواب

بصورتِ مسئولہ جائز مقاصد کے حصول کے لیے جائز طریقہ سے عملیات اور وظائف کرنا (یعنی قرآنی آیات اور احادیث میں مذکورہ کلمات پر مشتمل وظائف کرنا) درست ہے، اور اس کے جائز ہونے کے لیے تین شرطیں ہیں:

1: وہ وظائف و عملیات قرآنی آیات،اور احادیث میں مذکور الفاظ  پر مشتمل ہوں۔

2:یا وہ ایسے الفاظ ہوں جن کا معنی معلوم ہو۔

3:  ان عملیات میں شرکیہ الفاظ کا سہارا نہ لیاگیا ہو۔

لہذا اگر مذکورہ عامل سورہ الناس پڑھنے کے بعد کچھ الفاظِ قرآنی کا تکرار کرکے دم کرتا ہے، تو بظاہر تینوں شرطیں پائی جانے کی وجہ سے جائز ہے۔

حجة الله البالغة  میں ہے:

"وَأما الرقي فحقيقتها التَّمَسُّك بِكَلِمَات لَهَا تحقق فِي الْمثل وَأثر، وَالْقَوَاعِد الملية لَا تدفعها مَا لم يكن فِيهَا شرك لَا سِيمَا إِذا كَانَ من الْقُرْآن أَو السّنة أَو مِمَّا يشبههما من التضرعات إِلَى الله."

(اللباس والزينة والأوانى وغيرها، ج:2، ص:300، ط:دارالجيل.بيروت)

الموسوعة الفقهية میں ہے:

"أَجْمَعَ الْفُقَهَاءُ عَلَى جَوَازِ التَّدَاوِي بِالرُّقَى عِنْدَ اجْتِمَاعِ ثَلاَثَةِ شُرُوطٍ: أَنْ يَكُونَ بِكَلاَمِ اللَّهِ تَعَالَى أَوْ بِأَسْمَائِهِ وَصِفَاتِهِ، وَبِاللِّسَانِ الْعَرَبِيِّ أَوْ بِمَا يُعْرَفُ مَعْنَاهُ مِنْ غَيْرِهِ، وَأَنْ يَعْتَقِدَ أَنَّ الرُّقْيَةَ لاَ تُؤَثِّرُ بِذَاتِهَا بَل بِإِذْنِ اللَّهِ تَعَالَى. فَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَال: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقُلْنَا: يَا رَسُول اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ؟ فَقَال: اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ، لاَ بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ شِرْكٌ وَمَا لاَ يُعْقَل مَعْنَاهُ لاَ يُؤْمَنُ أَنْ يُؤَدِّيَ إِلَى الشِّرْكِ فَيُمْنَعُ احْتِيَاطًا."

(باب التداوى بالرقى والتمائم، ج:11، ص:123، ط:دارالسلاسل) 

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"رقية فيها اسم صنم أو شيطان أو كلمة كفر أو غيرها مما لايجوز شرعاً، ومنها ما لم يعرف معناها".

(كتاب الطب والرقى، ج:7، ص:2827، ط:دارالفكر. بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144206200282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں