وضو میں مسح کرتے وقت دونوں ہاتھوں کی مٹھیوں میں پانی بھریں اور پھینک دیں، پھر سر پر ہاتھ پھیر لیں گے تو کیا وضو ہو جائے گا ؟مجھے شک اور وسوسے آتے ہیں، میں ہاتھوں کو سیدھا کر کے ان پر پانی بہاتاہوں، پھر مسح کرتا ہوں، جس سے پانی بھی زیادہ استعمال ہوتا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ سر پر تر ہاتھوں کا پھیرنا پایا جارہا ہے، لہٰذا مذکورہ صورت میں مسح درست ہوجائے گا۔شک کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔ سائل کو چاہیے کہ بلا وجہ وسوسہ اور وہم کی بیماری میں مبتلا نہ ہو اور جب بھی وسوسہ اور وہم ہوتو اس خیال کو دھتکارنے اور دور کرنے کی کوشش کرے۔
التعریفات میں ہے:
"المسح: إمرار اليد المبتلة بلا تسييل."
(ص: 212، ط:دار الكتب العلمية)
الدر المختار میں ہے:
"(قوله: ومسح ربع الرأس) المسح لغة إمرار اليد على الشيء. وعرفا إصابة الماء العضو."
(كتاب الطهارة، ج:1، ص:99، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310101584
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن