بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سینیئر کے پوچھنے پر ملازم ساتھیوں کی کوتاہیاں اسے بتانا


سوال

 میں ایک میں ادارے بطور ماتحت ملازمت کر رہا ہوں، جس میں میرے سینئرز (باس) دوسرے لڑکوں کے کام اور حرکات کے بارے میں مجھ سے پوچھتے رہتے ہیں، جس کے جواب میں، میں اس سوچ کے ساتھ تقریباً مناسب جواب دیتا ہوں کہ میرے دیے گئے جواب سے کسی کے  ساتھ بوس کی طرف سے کوئی غیر معمولی (شو کاز نوٹس، ملازمت سے برخاست وغیرہ) کا واقعہ نا ہو جائے، دوسری طرف یہ بات بھی میرے ذہن میں گھومتی رہتی ہے کہ بطور جونئیر اور بطور ملازمت مجھے اپنے بوس کی ہر اس بات یا وہ کام  کو ایمانداری سے کرنا  چاہیے جو  ان کی طرف سے مجھے کہا گیا ہے۔ (ملازمت کی ذمہ داری پہلے یا صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنا پہلے ہے؟ بھلے اس سے کسی کا نقصان ہو یا نا ہو) مختصراً یہ کہ مجھے بطور ملازم، بوس کی طرف سے پوچھے گئے سوال یا لگائی گئی ڈیوٹی کو پوری ایمانداری سے پورا کرنا چاہیے یا کسی دوسرے کی روزی روٹی کی خاطر کچھ مناسب جواب دینا چاہیے، تاکہ دونوں طرف سے کوئی غیر معمولی واقعہ پیش نا آئے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جن ملازمین کو آپ کوتاہ پائیں، پہلے انہیں  حکمت کے ساتھ خود یا کسی کے واسطے سے  سمجھانے کی کوشش کریں کہ وہ آپ کے سینیئر کو شکایت کا موقع نہ دیں، پھر بھی اگر  وہ اپنی ذمہ داری میں کوتاہیاں  کر رہے ہوں اور ادارہ کو نقصان ہورہا ہو تو اصلاح کی نیت سے اپنے سینیئر کو اس کی اطلاع دینا جائز ہے۔ تاہم اس اطلاع میں مقصد تذلیل کرنا  یا ایذاء نہ ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 408):

"و شبه المغتاب بآكل لحم أخيه  ميتا إذ هو أقبح من الأجنبي ومن الحي، فكما يحرم لحمه يحرم عرضه قال صلى الله عليه وسلم: " «كل المسلم على المسلم حرام دمه وماله وعرضه» ؛ رواه مسلم وغيره، فلا تحل إلا عند الضرورة بقدرها كهذه المواضع."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 409):

"و في وجه: هي مباح وهو أن يغتاب معلنا بفسقه أو صاحب بدعة وإن اغتاب الفاسق ليحذره الناس يثاب عليه لأنه من النهي عن المنكر اهـ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201209

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں