بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سیلاب متاثرین کی رقم مدرسہ میں دینا


سوال

سیلاب متاثرین کی امداد کے وقت میں اپنے طور پر خدمت میں مصروف تھا، ہمارا علاقہ بحمداللہ اتنا متاثر بھی نہیں ہوا تھا اس لیے زکوٰۃ کے حق دار لوگوں کی تعیین قدرے مشکل تھی۔ چنانچہ میرے پاس لوگوں کی زکوٰۃ کے چودہ ہزار روپے بچ گئے اور ابھی تک بچے ہوئے ہیں۔ عندالشرع ان کا مصرف کون ہوسکتا ہے؟ کسی مدرسے میں دینے سے میں اس ذمہ داری سے سبکدوش ہوسکتا ہوں یا پھر سیلاب متاثرین ہی کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر دینا لازم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں    لوگوں نےآپ کے پاس زکوٰۃ کی  جو  رقم  خاص سیلاب متاثرین کے لیےجمع کرائی ہے، اس کو مستحقِ زکوٰۃ سیلاب متاثرین کو مالک بنا کر دینا  ضروری ہے، رقم دینے والوں کی اجازت کے بغیر کسی اورکو دینا   جائز نہیں ہے، اگرسیلاب متاثرین  کے لیے دی ہوئی رقم بچ گئی ہےتو اس کو    رقم دینے والوں سے اجازت لے کر سیلاب متاثرین کے علاوہ دوسرے مستحقِ زکوٰۃ لوگوں کو دینا جائز ہوگا، لہذا صورتِ مسئولہ میں  سیلاب متاثرین کو ہی تلاش کر کے ان کو  یہ رقم دی جائے، ورنہ رقم دینے والوں سے اجازت لے کر دوسرے لوگوں کو دی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة، وصرح الأصوليون بأن العرف يصلح مخصصًا."

(4/445،کتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین... ط: ایچ، ایم، سعید)

 العنایہ شرح الهدایہ  میں ہے:

"والأصل فيه أن الشرط إذا كان مفيدا والعمل به ممكنا وجب مراعاته والمخالفة فيه توجب الضمان."

(8 / 494، كتاب الوديعة، ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101923

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں