ہم 6 بھائی اور 6 بہنیں تھیں جن میں سے ہماری بڑی بہن کا انتقال ہوگیاہے،ہماری والدہ کا انتقال بھی 2016 میں ہوا،انہوں نے اپنے انتقال سے پہلے اپنا مکان جوکہ ان کی ملکیت تھا اس کو ہمارے چھوٹے بھائی کی مدد سے فروخت کردیا تھا ،لیکن وہ اپنے انتقال سے پہلے اس کو تقسیم نہ کرسکیں ،اور مکان کی تقسیم ہمارے سب سے چھوٹے بھائی نے کی لیکن اس نے مکان کی مالیت میں ردوبدل کردیا،وہ مکان زیادہ رقم میں فروخت کیا اور کم رقم بتائی اور مجھے حصے سےمحروم اور ایک بہن کوحصہ پورا نہیں دیا،جس کی وجہ سے بھائی اور بہنوں کے درمیان تنازعات کا سلسلہ شروع ہوا۔
مجھ سے بڑے بھائی نے تمام بہنوں کو اس مسئلے کے متعلق اپنے پاس بلایاتھا ،بہنیں حاضر نہیں ہوئی تو میرے دو بڑے بھائی اس پر بہنوں سے ناراض ہوگئےاور انہوں نے ان سے تمام میل جول ختم کردیا،اس وقت سے اب تک میل جول نہیں ہے،اس درمیان ہماری ایک چھوٹی بہن کی بیٹی کی دوسری بہن کے بیٹے سے شادی ہوئی،تو اس میں بھی ہم شریک نہیں ہوئےاور میں اور چھوٹا بھائی بھی شریک نہیں ہوئے،کیوں کہ ہمارے بڑے بھائی نے کہا تھا کہ جو بھی اس شادی میں شریک ہوا تو ان سے ہمارا تعلق ختم ہوگا،شرکت نہ کرنے سے بہنیں ہم سے بھی ناراض ہوگئیں،میں اور چھوٹے بھائی نے ان کے درمیان اختلاف ختم کرنے کےلیے بہت کوشش کی لیکن کوئی نتیجہ نہیں آیا۔
دو سال پہلے میری بیوی کو کینسر کا مرض لاحق ہوگیا تو بہنوں نےتمام اختلافات چھوڑ کرمیرے گھر آکر بہت خدمات انجام دیں۔
دو مسئلوں کے بارے میں میں حکم شرعی معلوم کرنے کا عارض ہوں :
1۔ہمارے بڑے بھائی یہ چاہتے ہیں کہ تمام بہنیں مل کر ان کے پاس ایک ساتھ آجائیں تو وہ راضی اور خوش ہوگا لیکن بہنیں یہ چاہتی ہیں کہ وہ ان کے پاس جائیں تو وہ اختلافات چھوڑ دیں گے،لیکن پہل کرنے کےلیے کوئی بھی تیار نہیں ۔
2۔میرے دو بڑے بھائیوں نے مجھ سے کہا ہے کہ اگر آپ نے بہنوں کی کسی بھی تقریب میں شرکت کی تو ہم آپ سے تعلق ختم کردیں گے ،میں ایک جانب کو بھی نہیں چھوڑنا چاہتاہوں ،کیا میرے بھائیوں کا یہ کہنا درست ہے؟
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلہ رحمی کرنے والوں کےلیے بہت زیادہ فضیلت بیان کی ہے، حدیث نبوی ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے پسند ہے کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز کی جائے تو وہ صلہ رحمی کیاکرے،ایک اور حدیث میں ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہ رحم کا تعلق رحمن سے جڑا ہواہے پس جو کوئی اس سے اپنے آپ کو جوڑتاہے اللہ پاک نے فرمایا کہ میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لیتاہوں اور جو کوئی اسے توڑتاہے میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لیتاہوں ،ایک اور حدیث مبارک میں رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا :کہ کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں ہےبل کہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ نہ کیا جارہا ہو تب بھی وہ صلہ رحمی کرے، لہذا ان احادیث کو مدنظر رکھتے ہوئے جانبین میں سے جو بھی پہل کرے گا وہ اس فضیلت کا حق دار ہوگا۔
2۔بھائیوں کا آپ کو یہ کہنا کہ بہنوں کی کسی بھی تقریب میں شرکت نہیں کرنا ،ان کا خود قطع تعلقی کرنا حرام کا م ہے اور اس حرام پر کسی اور کو مجبور کرنا بھی حرام ہے، ان کی یہ بات بالکل غلط اور گناہ ہے جس کا ماننا جائز نہیں، حدیث نبوی میں ہے: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رشتہ توڑنے والا جنت میں نہیں جائےگا۔
صحیح البخاری میں ہے:
"عن أبي أيوب الأنصاري رضي الله عنه: أن رجلا قال: يا رسول الله، أخبرني بعمل يدخلني الجنة، فقال القوم: ما له ما له؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (أرب ما له). فقال النبي صلى الله عليه وسلم: (تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم، ذرها). قال: كأنه كان على راحلته."
(کتاب الأدب ، باب فضل صلة الرحم،5/ 2231/ 5637، ط: دارالیمامة، دمشق)
ترجمہ:" حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ ایک آدمی نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کوئی ایس عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے،اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہوگیاہے ،اسے کیا ہوگیاہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں کیا ہوگیاہے؟اس کو ضرورت ہے اس لئے پوچھتا ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فرمایا کہ اللہ تعالی کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کر،نماز قائم کر ،زکات دیتا رہ اور صلہ رحمی کرتا رہ، چل اب نکیل چھوڑدے، راوی نے کہا کہ شاید اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے۔"
وفیہ ایضاً:
"أن محمد بن جبير بن مطعم قال: إن جبير بن مطعم أخبره: أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: (لا يدخل الجنة قاطع)."
(کتاب الأدب، باب إثم القاطع، 5/ 2231/ 5638، ط: دارالیمامة، دمشق)
ترجمہ:"محمد بن جبیر بن مطعم نے فرمایا کہ مجھے اپنے والد نےخبر دی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رشتہ داری توڑنے والا جنت میں نہیں جائےگا۔"
وفیہ ایضاً:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (من سره أن يبسط له في رزقه، وأن ينسأ له في أثره، فليصل رحمه)."
(کتاب الأدب، باب من بسط له فی الرزق بصلة الرحم، 5/ 2232، 5639، ط: دار الیمامة، دمشق)
ترجمہ:"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا کہ جسے پسند ہے کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز کی جائے تو وہ صلہ رحمی کیاکرے۔"
وفیہ ایضاً:
"أخبرني أنس بن مالك: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (من أحب أن يبسط له في رزقه، وينسأ له في أثره، فليصل رحمه)."
ترجمہ:"حضرت انس ابن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چاہتاہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمر دراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیاکرے۔"
(کتاب الأدب، باب من بسط له فی الرزق بصلة الرحم، 5/ 2232،5640، ط: دارالیمامة۔دمشق)
وفیہ ایضاً:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه:"عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (إن الرحم شجنة من الرحمن، فقال الله: من وصلك وصلته، ومن قطعك قطعته)."
(کتاب الأدب، باب: من وصل وصله اللہ، 5/ 2232/ 5642، ط: دارالیمامة۔دمشق)
ترجمہ:"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہ رحم کا تعلق رحمن سے جڑا ہواہے پس جو کوئی اس سے اپنے آپ کو جوڑتاہے اللہ پاک نے فرمایا کہ میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لیتاہوں اور جو کوئی اسے توڑتاہے میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لیتاہوں ۔"
وفیہ ایضاً:
"عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (ليس الواصل بالمكافئ، ولكن الواصل الذي إذا قطعت رحمه وصلها)."
(کتاب الأدب، باب: لیس الواصل بالمکافئ، 5/ 2233/ 5645، ط: دارالیمامة۔ دمشق)
ترجمہ:"مجاہد رحمہ اللہ نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت کیاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں ہےبل کہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ نہ کیا جارہاہو تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602100257
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن