بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سحری یا فجر کی نماز کے بعد احتلام ہونے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا


سوال

سحری یا  نماز کے بعد اگر احتلام ہو تو اس بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب

دونوں صورتوں میں روزہ دار کو احتلام ہو جائے تو اس سے روزہ کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، غسل کرنا فرض ہوجاتا ہے،جتنا جلد ممکن ہوغسل کرلے، بلاوجہ غسل میں تاخیر نہ کرے تاکہ فجر کی نماز قضاء نہ ہو اور روزے کا وقت ناپاکی میں نہ گزرے، تاہم غسل میں غرارہ نہ کرے اور نہ ہی ناک میں مبالغہ کے ساتھ پانی چڑھائے۔

بدائع الصنائع  میں ہے:
"(وأما) الغسل المفروض فثلاثة: الغسل من الجنابة، والحيض، والنفاس أما الجنابة فلقوله تعالى: {وإن كنتم جنبًا فاطهروا} [المائدة: 6]، أي: اغتسلوا، و قوله تعالى: {يا أيها الذين آمنوا لاتقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون ولا جنبًا إلا عابري سبيل حتى تغتسلوا} [النساء: 43]".

(كتاب الطهارة، تفسير الطهارة، فصل في الغسل، ج:1، ص:35، ط:دار الكتب العلمية وغيرها)

وفیه أیضاً:

"ولو احتلم في نھار رمضان فأنزل لم یفطرہ لقول النبي صلی اللہ عليه وسلم: ثلاث لا یفطرن الصائم: القییٴ والحجامة والاحتلام، ولأنه لا صنع له فيه فیکون کالناسي".

(کتاب الصوم، فصل أركان الصيام، ج:2، ص:91، ط:دار الكتب العلمية وغيرها)

البحر الرائق میں ہے:

"أو احتلم أو أنزل بنظر أي لا یفطر لحدیث السنن لا یفطر من قاء ولا من احتلم ولا من احتجم".

(کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج:2، ص:293، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو احتلم أو أنزل بنظر)۔۔۔۔۔۔ (لم يفطر)، جواب الشرط".

(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:396، ط:سعید)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144509101031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں