بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سحری میں صرف پانی پی کر یا کھجور کھا کر روزہ رکھنے کا حکم


سوال

اگر رات میں کھانا زیادہ کھالیا ہوتو صبح سحری میں صرف پانی پی کر یا کھجور کھا کر روزہ رکھ سکتے ہیں؟

جواب

ازروئے شرع سحری کرنا مسنون عمل ہے،اور سحری کیے بغیر بھی روزہ رکھا جائے تو وہ ادا ہوجاتا ہے،بشرطیکہ روزے کی نیت کی گئی ہو،لہذا اگر کوئی شخص سحری میں صرف پانی پی کر یا کھجور کھا کر روزہ  رکھےتو یہ جائز ہے،سحری کا ثواب بھی مل جائے گا اور روزہ بھی ادا ہوجائے گا۔

"بہشتی زیور" میں ہے:

"مسئلہ(1):سحری کھانا سنت ہے، اگر بھوک نہ ہو اور کھانا نہ کھائے تو کم از کم دو تین چھوہارے ہی کھالے یا کوئی اور چیز تھوڑے بہت کھالے ، کچھ نہ سہی تو تھوڑا سا پانی ہی پی لے۔مسئلہ(2): اگر کسی نے سحری نہ کھائی اور اٹھ کر ایک آدھ پان ہی کھالیا تو بھی سحری کھانے کا ثواب مل گیا۔"

(کتاب الصوم، سحری کھانے اور افطار کرنے کا بیان، ج:1، ص:120، ط:توصیف پبلی کیشنز، لاہور)

"تحفۃ الفقہاء " میں ہے:

"إنما ‌التسحر ‌سنة في حق الصائم على ما روي عن عمرو بن العاص عن النبي عليه السلام أنه قال إن فصل ما بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحر."

(كتاب الصوم،ج:1، ص:365، ط:دارالكتب العلمية)

"بدائع الصنائع" میں ہے:

"وأما بيان ما يسن وما يستحب للصائم وما يكره له أن يفعله فنقول: يسن للصائم السحور لما روي عن عمرو بن العاص - رضي الله عنه - عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «إن فصلا بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحور» ولأنه يستعان به على صيام النهار، وإليه أشار النبي - صلى الله عليه وسلم - في الندب إلى السحور فقال: «استعينوا بقائلة النهار على قيام الليل وبأكل السحور على صيام النهار»."

(كتاب الصوم، فصل بيان ما يسن وما يستحب للصائم وما يكره له أن يفعله،ج:2، ص:105، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں