بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سحری کے وقت مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر نعتیں پڑھنا


سوال

سحری کے وقت مائیک  پر نعت پڑھنا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

اِس طرح نعت خوانی کرنا جس سے لوگوں کے کاموں میں خلل ہو، بیماروں، معذوروں کو تکلیف ہو، جائز نہیں، کیوں کہ فقہاءِ  کرام نے ایسی بلند آواز سے ذکر یا تلاوتِ  قرآن کریم کو منع کیا ہے، جس سے کسی کو تکلیف یا تشویش ہو؛ لہٰذا اگر سحری کے وقت  مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر اتنی بلند آواز سے نعت خوانی وغیرہ کی جائے کہ اس سے لوگوں کی عبادت یا  کاموں میں خلل واقع ہو  اور  انہیں تکلیف   ہو تو یہ  حکمِ شریعت کی خلاف ورزی  ہے،  اِس سے اجتناب ضروری ہے۔اگر نعت خوانی کا مقصود لوگوں  کو بیدار کرنا ہو تویہ آدابِ نعت کے خلاف ہے، اور اگر مقصود لوگوں میں نماز  کی ترغیب وتشویق کو پیدا کرکے، انہیں نماز کا پابند بنانا ہے، تو  یہ مقصود دوسرے وقتوں میں بھی نماز کی تلقین و ترغیب کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

شامی میں ہے:

" وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفاً وخلفاً على استحباب ذكر الجماعة في المساجد وغيرها إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ إلخ".

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 660)، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ، مطلب في رفع الصوت بالذکر، ط: سعید)

صحیح مسلم  میں ہے:

65 - (41) حدثنا حسن الحلواني، وعبد بن حميد جميعا عن أبي عاصم، قال: عبد، أنبأنا أبو عاصم، عن ابن جريج، أنه سمع أبا الزبير، يقول: سمعت جابرا، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده»

(صحيح مسلم (1 / 65), کتاب الإیمان ، باب بیان تفاضل الإسلام وأي أمورہ أفضل، الناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

شامی میں ہے:

"لايجب انتباه النائم في أول الوقت، ويجب إذا ضاق الوقت، نقله البيري في شرح الأشباه عن البدائع من كتب الأصول، وقال: ولم نره في كتب الفروع فاغتنمه اهـ.قلت: لكن فيه نظر لتصريحهم بأنه لا يجب الأداء على النائم اتفاقًا فكيف يجب عليه الانتباه."

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 358)، کتاب الصلاۃ ، قبیل مطلب في تعبُّدہ علیہ الصلاۃ والسلام قبل البعثۃ، ط: سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں