اگر ایک شخص نے سحری کھانے کے بعد بچی ہوئی روٹی کے چھوٹے ٹکڑے نگل لیے تو اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سحری کھانے کے بعد منہ میں بچے ہوئے روٹی کے چھوٹے ٹکڑے سحری کا وقت ختم ہونے کےبعد نگل لیے اور وہ ٹکڑے ایک چنے کے دانے سے کم تھے تو اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اگر روٹی کے بچے ہوئے ٹکڑے ایک چنے کے دانے کے برابر یا اس سے زیادہ تھے تو اس روزہ کی قضا لازم ہوگی۔اگر کئی ٹکڑے نگلے اور ہر ایک چنے کے دانے سے کم تھا، لیکن اگر سب کو جمع کیا جائے تو چنے کے دانے سے بڑھ جائے تب بھی روزہ کی قضا لازم ہوگی۔
الدر المختار میں ہے:
"(ولو أكل لحما بين أسنانه) إن (مثل حمصة) فأكثر (قضى فقط وفي أقل منها لا) يفطر (إلا إذا أخرجه) من فمه (فأكله) ولا كفارة لأن النفس تعافه".
وفي الرد:
"(قوله: إن مثل حمصة) هذا ما اختاره الصدر الشهيد واختار الدبوسي تقديره بما يمكن أن يبتلعه من غير استعانة بريق واستحسنه الكمال؛ لأن المانع من الإفطار ما لا يسهل الاحتراز عنه وذلك فيما يجري بنفسه مع الريق لا فيما يتعمد في إدخاله. اهـ".
(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، 2/ 415، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101874
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن