بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سحری کا وقت ختم ہوجانے کے بعد بھول کر پانی پینے سے روزے کا حکم


سوال

اگر کسی نے سحری میں اذان کے بعد پانی پی لیا اور یہ سمجھا کہ اذان نہیں ہوئی ہے، جب کہ اذان ہوچکی تھی ، تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر  کسی نے بے خبری میں اذان کے بعد  بھی کچھ کھا، پی لیا  ،  تو اس کا اس دن کا روزہ نہیں ہوا،  بعد میں اس روزے کی قضا کرنی ضروری ہوگی،لیکن  کفارہ لازم نہیں ہوگا ،البتہ پورا دن روزہ داروں کی طرح بھوکا پیاسا رہنا ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"‌تسحر ‌على ‌ظن أن الفجر لم يطلع، وهو طالع أو أفطر على ظن أن الشمس قد غربت، ولم تغرب قضاه، ولا كفارة عليه؛ لأنه ما تعمد الإفطار كذا في محيط السرخسي."

(كتاب الصوم،الباب الأول في تعريفه وتقسيمه وسببه ووقته وشرطه،194/1،ط:رشیدیة)

وفیہ ایضاً:

"تسحر على ظن أن الفجر لم يطلع ثم تبين أنه طالع فإنه يجب عليه الإمساك في بقية اليوم تشبها بالصائمين كذا في البدائع."

(كتاب الصوم،‌‌الباب السابع في الاعتكاف،214/1،ط:رشیدیة)

فقط والله أعلم

 


فتوی نمبر : 144410101602

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں