1۔ سحری کا وقت ختم سے دس منٹ پہلےناک میں دوائي ڈالی، پھر نیت کرلی، پانچ منٹ بعد دوائی ناک سے حلق میں گئی،ابھی وقت ختم ہونے میں پانچ منٹ باقی ہیں ۔ تو کیا روزہ ٹوٹ گیا؟
2۔ اسی طرح اگر روزہ کی نیت کرلی ہو، لیکن روزہ کا وقت ختم ہونے میں ٹائم ہو ،پھر دوائی یا پانی پی لیا تو کیا روزہ توڑنے کے حکم میں آئے گا؟
1،2۔۔ صبح صادق سے پہلے رات میں کسی بھی وقت اگر روزہ کی نیت کرلی ہو تو اس کے بعد بھی صبح صادق (سحری کا وقت ختم ہونے) تک کھانا پینا وغیرہ جائز ہوتا ہے، اس سے روزہ پر کوئی فرق نہیں آتا، روزہ اس وقت ٹوٹے گا جب صبح صادق ہوجانے کے بعد روزہ کے منافی کوئی عمل کیا ہو، لہذا سحری سے دس منٹ پہلے روزہ کی نیت کرنے کے بعد سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے حلق میں دوائی چلی گئی یا کچھ کھا، پی لیا تو اس سے اس دن کا روزہ فاسد نہیں ہوا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 377):
" (فيصح) أداء (صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل) فلاتصح قبل الغروب ولا عنده (إلى الضحوة الكبرى لا) بعدها ولا (عندها) اعتبارا لأكثر اليوم."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200573
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن