بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سحری کرنے کا حکم


سوال

سحری کا قرآن وحدیث میں  کیا حکم ہے،  اگر کوئی نہ کرے تو کیا حکم ہے؟

جواب

سحری کھانا مستحب عمل ہے اور حدیث میں اس کے کھانے کی ترغیب مذکور ہے اور اس میں برکت  ہے،حدیثِ  مبارک میں ہے:

"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سحرو کیا کرو؛ اس لیے کہ سحری میں برکت ہے۔"

اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے:

" سحری تناول کرنا،  ہمارے اور اہلِ  کتاب کے روزے کے درمیان فرق   ہے۔"

ایک اور حدیث میں ہے:

"اللہ تعالیٰ سحری کرنے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور فرشتے ان کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں۔"

البتہ سحری کرنا فرض یا واجب نہیں ہے ؛ لہذا سحری کیے بغیر  روزہ رکھنا بھی جائز  ہے ، لیکن بغیر عذر سحری ترک کرنا مناسب نہیں ہے۔

سنن ابن ماجه ت الأرنؤوط (2/ 592):

"عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تسحروا فإن في السحور بركة."

تحفة الفقهاء (1 / 365):

"إنما التسحر سنة في حق الصائم على ما روي عن عمرو بن العاص عن النبي عليه السلام أنه قال: إن فصل ما بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحر".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200144

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں