بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سحری اور افطاری کی دعا


سوال

سحری و افطاری کی دعا حدیثِ  مبارک  کی رو سے بتلا دیں ?

جواب

رمضان کا روزہ صحیح ہونے کے لیے نیت کرنا ضروری ہے اور نیت دل کے ارادے کا نام ہے، اور اتنی نیت کرلینا کافی ہے کہ ”آج میرا روزہ ہے“ یا رات کو یہ ارادہ کرلے کہ کل میرا روزہ ہے، نیت کے الفاظ زبان سے ادا کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ زبان سے نیت کا اظہار کرنا بہتر ہے، اور سحری کے لیے اٹھنا اور سحری کھانا نیت کے قائم مقام ہے اگرچہ زبان سے کچھ نہ کہا ہو۔

نیز رات میں یا صبح صادق سے پہلے زبان سے نیت کی ادائیگی کے لیے معروف الفاظ ”نویت أن أصوم غداً لله تعالی من صوم رمضان“  یا ’’وبصوم غداٍ نويتُ من شهرِ رمضان“  کہنا بھی درست ہے، البتہ یہ الفاظ حدیث میں منقول نہیں ہیں۔

رمضان المبارک میں افطار کی دعا  حدیث سے ثابت ہے، وہ یہ ہے :

”اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ“.

افطار کے بعد کی ایک اور دعا بھی حدیث میں آتی ہے۔

’’ذَهَبَ الظَّمَأُ وَ ابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَ ثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَآءَ الله‘‘.

سنن أبي داود (2/ 306) :
"2357 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى أَبُو مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ سَالِمٍ الْمُقَفَّعَ، قَالَ: «رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقْبِضُ عَلَى لِحْيَتِهِ، فَيَقْطَعُ مَا زَادَ عَلَى الْكَفِّ» وَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَفْطَرَ قَالَ: «ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ»".

وفیه أیضًا:

"عَنْ مُعَاذِ بْنِ زُهْرَةَ، أَنَّهُ بَلَغَهُ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَفْطَرَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ»". (سنن أبي داود (2/ 306)  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں