بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سحری کا وقت ختم ہونے کے باوجود کھانا کھانے کا حکم


سوال

 ابھی سحری کھانے کی ابتداء ہی کی ہو اور وقتِ سحر ختم ہو جائے، جس کا اعلان بھی لاؤڈ سپیکر پر سنائی دیا جائے، لیکن اپنا کھانا پھر بھی انسان ختم کر کے اٹھے، ایسی صورت میں اس کے روزے کی شرعی حیثیت کیا ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سحری کا وقت ختم  ہونے کے بعد   بھی، کھاناکھانے کی وجہ سے مذکورہ شخص کا روزہ نہیں ہوا،لہذا بعد میں اس روزے کی قضا کرنی ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أو تسحر أو أفطر يظن اليوم أي الوقت الذي أكل فيه ليلاً و الحال أن الفجر طالع والشمس لم تغرب لف ونشر ويكفي الشك في الأول دون الثاني عملاً بالأصل فيهما ولو لم يتبين الحال لم يقض في ظاهر الرواية، والمسألة تتفرع إلى ستة وثلاثين، محلها المطولات قضى في الصور كلها فقط(قوله: ليلا) ليس بقيد؛ لأنه لو ظن الطلوع وأكل مع ذلك ثم تبين صحة ظنه، فعليه القضاء ولا كفارة؛ لأنه بنى الأمر على الأصل فلم تكمل الجناية فلو قال ظنه ليلا أو نهارا لكان أولى وليس له أن يأكل؛ لأن غلبة الظن كاليقين بحر."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:٢، ص:٤٠٥،دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101355

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں