بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

صحت انصاف کارڈ کے ذریعے علاج کروانے کا حکم


سوال

صحت انصاف کارڈ پر علاج کرنا جائز ہے یا نہیں؟

 

جواب

ہماری معلومات کے مطابق صحت انصاف کارڈ ایسے افراد کو فراہم کیا جاتا ہے جو  حکومت کے مقرر کردہ ایک خاص معیار کے مطابق اس کارڈ کے مستحق ٹھہرتے  ہوں، اُن افراد سے اس کارڈ کی کوئی فیس بھی نہیں لی جاتی، بلکہ حکومت خود عوام کی طرف سے  اس کارڈ کی رقم جمع کراتی ہے، پھر مریض اس کارڈ کے ذریعہ کسی سرکاری یا نجی ہسپتال میں اپنا علاج کرواتا ہے، یہ بات بھی معلوم ہو کہ حکومت اس کارڈ کی مد میں بہت تھوڑی رقم جمع کرواتی ہے، جب کہ مریض کے اخراجات زیادہ ہوتے ہیں اور وہ زائد رقم انشورنس کمپنی ادا کرتی ہے۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے حاملِ کارڈ کے لیے اس کارڈ کے ذریعہ صرف اُسی قدر رقم کے بقدر سہولیات حاصل کرنا جائز ہو گا  جتنی رقم اُس کی طرف سے حکومت نے جمع کروائی ہے، اس سے زائد جو رقم انشورنس کمپنی کی طرف سے ادا کی جاتی ہے، اُس سے استفادہ کرنا اور اس کے ذریعہ علاج کروانا جائز نہیں۔

البتہ اگر کوئی شخص مستحقِ زکاۃ ہو تو وہ اس کارڈ سے علاج کی سہولت حاصل کر سکتا ہے؛ اس لیے کہ مذکورہ سودی معاہدہ حکومت کا ہے اور اس میں مستحق شخص بلاواسطہ شامل نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144212202379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں