بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صحت کارڈ پر تصویر لگانا


سوال

 بعض کم پیسوں میں اسپتال کارڈ بناتےہیں  علاج کے لیے سوشل کارڈ ،لیکن اس کارڈ پر فیملی کےافراد کی تصویریں لگانا ضروری ہے جن کا آپ علاج کروانا چاہتے ہیں والدین بیوی بچوں میں سے آیا یہ تصویریں  نکال کر ان کو دینا صحیح ہوگا یانہیں  شریعت اس کی اجازت دیتی ہے کہ نہیں ا،گر عورت کی تصویر نہ  دی جائےاورمردوں اور بچوں کی تصویر دی جائےتوکیا یہ جائزہوگا یا نہیں  ،نیز اس کارڈ  کے بننےکے بعد مزدور کو پینشن کارڈ بھی ملے گا۔

جواب

کسی شدید ضرورت کے بغیر جان دار  کی تصویر بنانا   حرام اور کبیرہ گناہ ہے،خواہ تصویر کسی بھی قسم کی ہو، کپڑے یا کاغذ پر بنائی جائے یا در و دیوار پر، قلم سے بنائی جائے یا کیمرے سے۔

چنانچہ حدیثِ مبارک  میں  ہے:

"وعن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: أشد الناس عذاباً يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله".

(مشكاة المصابيح (2/385، باب التصاویر، ط: قدیمي) (صحیح البخاري (2/880، ط: قدیمي)

ترجمہ:" حضرت عائشہ ؓ  ، رسول کریمﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ  آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب  ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔"

(مظاہر حق جدید(4/229)  ط: دارالاشاعت)

كفايت المفتي ميں هے:

"اگر صحت  کارڈ  کی سخت ضرورت ہو تو  قانونی مجبوری کی وجہ سے جائز ہوگا؛کیوں کہ شریعت کا ایک مسلمہ قاعدہ ہے الضرورات تبیح المحظورات"۔

(کفایت المفتی،9/243ط: دارالاشاعت)

ايضاً:

"تصویر کھینچنا اور  کھينچوانا منع ہے ،کھينچوانا اگر کسی ضرورت پر مبنی ہو مثلاً پاسپورٹ کے لیے تو مباح ہے"۔

(كفايت المفتي ، 9/237،ط: دارالاشاعت)

لهذا مرد ہو یا عورت دونوں کے لیے یہی حکم ہے اور  اس کا گناہ  حکومت ،انتظامیہ اور قانون بنانے والوں کو ہوگا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں