بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سہہ (porcupine)کا حکم


سوال

ہمارے علاقے ہزارہ ڈویژن میں'' سہہ''( شکونڑ ا) جس کونگلش میں'' پارکو پائن'' کہتے ہیں ،جو کہ اکثر درختوں کی چھال اور جڑیں کھاتے ہیں، اور مکئ کے سلٹے کھاتے ہیں، اوجھڑی بھی ہوتی ہے، بعض لوگ کھاتے ہیں۔ کیا یہ جانور حلال ہے؟ 25 سے 30 کلوگرام اس کا  وزن ہوتا ہے۔  راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

سہہ  ایک جانور ہے  جو چوہے کے مثل  اور خاردار ہوتا ہے، فارسی میں اسے  خارپشت ، پشتو میں شیشکے ، انگریزی میں (hedgehog )  اور عربی میں اسے قنفذ  کہتے ہیں، قنفذ کی دو قسمیں ہیں، چھوٹی اور بڑی اور دونوں ہی حرام ہیں، کیوں کہ دونوں خبائث میں داخل ہیں، قاضی خان، رد المحتار وغیرہ میں قنفذ کو حرام جانوروں میں شمار کیا ہے اور چھوٹی بڑی قسم کی تفصیل نہیں کی جس سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ دونوں قسمیں حرام ہیں، چنانچہ سیہ جانور (قنفذ ) مطلقاً حرام ہے، چاہے اوجھڑی والا ہو یا بغیر اوجھڑی والا ہو۔

بڑے قنفذ کی طرح کا ایک جانور ہے جس کا نام دلدل ہے ( پشتو میں اس کو شکونڑ کہتے ہیں )انگریزی میں porcupine کہتے ہیں  ، بعض علماء   اس کو  قنفذ ہی کی ایک نوع شمار کر کے اس کو بھی حرام قرار دیتے ہیں،صرف چھوٹے اور بڑے کا فرق کرتے ہیں ،جیسا کہ  علامہ دمیری نے امام جاحظ کا قول نقل کیا ہے کہ قنفذ اور دلدل میں ایسا فرق ہے جیسے بھینس اور گائے میں  یا عربی اور خراسانی اونٹ میں ۔لغت کی عام کتابوں میں بھی دونوں کو ایک ہی نوع شمار کیا گیا ہے ۔

جب کہ بعض علماء اور  جدید اہل تحقیق دونوں کو الگ نوع قرار دیتے ہوئے قنفذ کو تو حشرات الارض میں سے شمار کر کے حرام  قرار دیتے ہیں اور دلدل کو گھاس کھانے والا حیوان قرار دے کر حلال کہتے ہیں۔اور دونوں کے درمیان کئی وجوہ سے فرق کرتے ہیں :

  • قنفذ کیڑے مکوڑے اور گندگی کھاتا ہے جب کہ دلدل گھاس کھاتا ہے ۔
  • قنفذ ہوام الارض میں سے ہے ،دلدل ایسا نہیں ہے ۔
  • قنفذ ذوناب شکاری ہے ،دلدل اس سے مختلف ہے ۔
  • قنفذ کے پانچ انیاب ہیں اور دلدل کے چار یا بعض اہل تحقیق کے ہاں دو دانت ہیں ۔
  • قنفذ کتے کی طرح پانی پیتا ہے اور دلدل بکری کی طرح پانی پیتا ہے ۔

اس اعتبار سے ممکن ہے کہ دلدل کی دو قسمیں ہوں، ایک قنفذ کی بڑی نوع  جو تمام باتوں میں قنفذ کے مشابہہ ہوتا ہے( یعنی گندگی اور کیڑے مکوڑے کھانے میں، ہوام الارض ہونے میں اور  کتے کی طرح پانی پینے  وغیرہ میں) اس لیے دلدل کی اس قسم کا حکم تو قنفذ کی طرح ہوگا یعنی حرام، اور دوسری قسم دلدل کی وہ  جس میں قنفذ کے برعکس حلال جانوروں کی صفات پائی جاتی ہیں ( یعنی وہ گھاس کھاتا ہے، ہوام الارض میں سے نہیں ہے، ذو ناب شکاری نہیں ہے، کتے کے بجائے بکری کی طرح پانی پیتا ہے) اس لیے  دلدل کی یہ قسم حلال ہوگی۔

حدیث میں ہے :

"حدثنا إبراهيم بن خالد الكلبي أبو ثور، حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عيسى بن نميلةعن أبيه، قال: كنت عند ابن عمر فسئل عن أكل ‌القنفذ، فتلا: {قل لا أجد في ما أوحي إلي محرما} الآية [الأنعام: 145]، قال: قال شيخ عنده: سمعت أبا هريرة يقول: ذكر عند النبي - صلى الله عليه وسلم - فقال: "خبيثة من الخبائث" فقال ابن عمر: إن كان قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - هذا، فهو كما قال ما لم ندر".

(كتاب  الاطعمۃ،باب ما لم یذکر تحریمہ،ج:5،ص:617،دارالرسالۃ العالمیۃ)

فتاوی شامی میں ہے :

"(ولا) (الحشرات) هي صغار دواب الأرض واحدها حشرة

(قوله واحدها حشرة) بالتحريك فيهما: كالفأرة والوزغة وسام أبرص والقنفذ والحية والضفدع والزنبور والبرغوث والقمل والذباب والبعوض والقراد، وما قيل إن الحشرات هوام الأرض كاليربوع وغيره، ففيه أن الهامة ما تقتل من ذوات السم كالعقارب قهستاني".

(کتاب الذبائح ،ج:6،ص:304،سعید)

النتف فی الفتاوی میں ہے :

"واما حشرات الارض فانها مُحرمَة فِي قَول ابي حنيفَة واصحابه ومحلله فِي قَول ابي عبد الله وَسَائِر النَّاس الا انها مَكْرُوهَة مثل الْحَيَّة والضب ‌واليربوع والقنفذ والسلحفاة والفارة وَابْن عرس واشباهها".

(کتاب الذبائح والصید ،المحرم من البہائم،ج:1،ص:232،مؤسسۃ الرسالۃ)

كفايت  المفتی میں ہے  :

"قنفذ کی دو قسمیں ہیں چھوٹی اور بڑی اور دونوں حرام ہیں ؛کیوں کہ دونوں خبائث میں داخل ہیں ،قاضی خان ،ردالمحتار وغیرہ میں قنفذ کو حرام جانوروں میں شمار کیا اور چھوٹی بڑی قسم  کی تفصیل نہیں کی، جس سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ دونوں قسمیں حرام ہیں ،اگر ایک قسم حلال اور دوسری قسم حرام ہوتی تو ضرور تفصیل کردی جاتی ".

(کتاب الحظر والاباحۃ،ج:9،ص:141،دارالاشاعت)

حیات الحیوان میں ہے :

"القنفذ:بالذال المعجمة و بضم الفاء و فتحها البري منه، كنيته أبو سفيان و أبو الشوك، و الأنثى أم دلدل، و الجمع القنافذ. و يقال لها: العساعس لكثرة ترددها بالليل، و يقال للقنفذ:ألقنفذوهوصنفان: قنفذ يكون بأرض مصر قدر الفار، و دلدل يكون بأرض الشام و العراق في قدر الكلب القلطي، و الفرق بينهما كالفرق بين الجرذ و الفأر.قالوا: إن القنفذ، إذا جاع يصعد الكرم منكسا، فيقطع العناقيد ويرمي بها، ثم ينزل فيأكل منها ما أطاق، فإن كان له فراخ تمرغ في الباقي ليشتبك في شوكه ويذهب به إلى أولاده و هولايظهر إلاليلا۔۔۔۔۔۔۔قال الشافعي: يحل أكل القنفذ لأن العرب تستطيبه، و قد أفتى ابن عمر بإباحته و قال أبو حنيفة و الإمام أحمد: لا يحل لما روى أبو داود وحده أن ابن عمر رضي اللّه تعالى عنهما سئل عنه، فقرأ: قُلْ لاََ أَجِدُ فِي مََا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً ، فقال شيخ عنده: سمعت أبا هريرة رضي اللّه تعالى عنه يقول: ذكر القنفذ عند رسول اللّه صلى اللّه عليه و سلم، فقال: «خبيث من الخبائث»".

(ج:2،ص:360،دارالکتب العلمیۃ)

فتاوی دارالعلوم زکریا میں ہے :

"بڑی سیہی جس کو ہم پشتو میں شکونڑ کہتے ہیں حضرت مولانا کفایت اللہ صاحب نے حرام لکھا ہے ۔ملاحظہ ہو (کفایت المفتی ،141/9،دارالاشاعت ،طبع قدیم )اور بعض لغت کی کتابوں میں دلدل جو بڑا ہوتا ہے اور اس کو شکونڑ کہتے ہیں اور چھوٹا جس کو قنفذ اور ہم پشتو میں شیشکے کہتے ہیں دونوں کو ایک نوع شمار کیا ہے اور صرف چھوٹے اور بڑے کا فرق بتایا ہے ،دمیری نے جاحظ کا قول نقل کیا ہے کہ قنفذ اور دلدل میں ایسا فرق ہے جیسے بھینس اور گائے میں یا عربی اور خراسانی اونٹ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور لغت کی عام کتابوں میں بھی دونوں کو ایک نوع شمار کیا ہے ،مثلاً المعجم الوسیط ،الصحاح،لسان العرب وغیرہ میں بھی دلدل اور قنفذ کے مابین فرق کے قائل نہیں ؛لہذا ان حضرات کی تحریر کے مطابق احناف کے نزدیک دونوں حرام ہیں ۔لیکن قدیم افغانی علماء اور آج کل کے جدید اہل تحقیق دونوں کو الگ نوع سمجھتے ہوئے قنفذ کو حشرات الارض میں سے شمار کرکے حرا م قرار دیتے ہیں  اور دلدل کو گھاس کھانے والا حیوان سمجھ کر حلال کہتے ہیں ۔ہاں مصباح اللغات میں دلدل کا ترجمہ سیہی سے کیا ہے اور قنفذ کو چو ہے کی قسم قرار دیا ہے ۔افغانی علماء کہتے ہیں کہ قنفذ اور دلدل کے درمیان درج ذیل فروق ہیں :

  • قنفذ گندگی اور  کیڑے مکوڑے  کھاتا ہے اور دلدل گھاس کھاتا ہے ۔
  • قنفذ ہوام الارض میں سے ہے ،دلدل ایسا نہیں ہے ۔
  • قنفذ ذوناب شکاری ہے ،دلدل اس سے مختلف ہے ۔
  • قنفذ کے پانچ انیاب ہیں اور دلدل کے چار دانت ہیں (اہل تجربہ افغانی علماء کے نزدیک اور جدید  اہل تحقیق کے نزدیک  دو دانت ہیں(ENCARTA) ۔
  • قنفذ کتے کی طرح پانی پیتا ہے اور دلدل بکری کی طرح  ۔

ان فروق سے بخوبی واضح ہو تا ہے کہ قنفذ میں حرام جانوروں کی صفات پائی جاتی ہیں ،اس کے برعکس دلدل میں حلال جانوروں والے خصائل موجود ہیں ،جن حضرات نے دلدل کو قنفذ کی بڑی قسم قرار دیا ہے تو ممکن ہے کہ دلدل دو قسم  کے ہوں ایک قنفذ کی بڑی قسم جس کو عام اہل لغات بیان کرتے ہیں دوسری قسم وہ ہے جس کی صفات اوپر مذکور ہوئیں ۔"

(کتاب الحظر والاباحۃ،جانوروں کے احکام کا بیان،ج:6،ص:255،زمزم پبلشرز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں