بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیگرٹ اور تمباکو کے کاروبار کاحکم


سوال

کیا میں اپنی کیبن میں سفینہ گٹکا اور سگریٹ وغیرہ رکھ سکتا ہوں جب کہ اکثر نفع ان ہی چیزوں کی وجہ سے ملتا ہے باقی دیگر اشیاء سے بھی منافع ملتا ہے لیکن نہایت کم۔  برائے مہربانی شریعت کی رو سے بتلائیے کہ ایسی اشیاء کی خریدو فروخت کیسا ہے؟

وضاحت :سفینہ بھی گٹکے کی ایک قسم ہے ۔

جواب

واضح رہے کہ سگریٹ،نسوا  اورگٹکا وغیرہ   اشیاء میں شراب کی طرح ایسا نشہ نہیں ہے کہ   جس کی وجہ سے عقل مغلوب ہو جائے؛  اس لیے ان اشیاء کو  نشہ آور نہیں کہا جا سکتا، بلکہ ان کے استعمال کی عادت پڑجانے کی وجہ سے ان کا ترک مشکل ہوجاتاہے، اور جب ان اشیاء کا عادی ان چیزوں کا استعمال نہ کرے تو اسے سر میں درد ہوتاہے، یا مشکل پیش آتی ہے، جیساکہ بعض لوگوں کو چائے کی ایسی عادت ہوجاتی ہے۔لہذاسگریٹ ،نسوار اور گٹکا  شراب اور دیگر نشہ آور اشیاء کی طرح  حرام  نہیں ہیں ۔

البتہ سگریٹ،نسوار  اور تمباکو  میں حدت  (تیزی) ،اور  بدبو ہے اور   ان  کے استعمال کرنے والے کی صحت کو مستقبل میں نقصان لاحق ہوتے ہیں؛  لہذا ان اشیاء  کا کاروبار کراہتِ  تنزیہی کے ساتھ جائز ہے ،  البتہ دیگر اچھے کاروبار کو اختیار کرنا زیادہ بہتر ہے۔  

باقی گٹکا ،ماوا  وغیرہ    مضرِّ  صحت ہونے کی وجہ سے قانونی طور پر  ان کی خرید و فروخت سخت ممنوع ہے،  جس پر قانوناً سزا بھی دی جاتی ہے، لہذا حکومتی قانون کی پاس داری اور حفظانِ صحت کا لحاظ کرتے ہوئے گٹکا اور ماوا وغیرہ کھانے اور اس کے بیچنے سے احتراز کرنا چاہیے۔

الدرالمختار   میں ہے:

"و الحاصل أن جواز البيع يدور مع حل الانتفاع."

(کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد،69/5،سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول.

قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه

(قوله ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه."

(کتاب الاشربة ،460/6، دارالفکر)

درالمختار میں ہے:

"(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون."

(کتاب الاشربة، 454/6، دارالفکر)

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

"سوال: حقہ پینا، تمباکو کا کھانا یا سونگھنا کیسا ہے؟ حرام ہے یا مکروہ تحریمہ یا مکروہ تنزیہہ ہے؟ اور تمباکو فروش اور نیچے بند کے گھر کا کھانا کیسا ہے؟

جواب: حقہ پینا، تمباکو کھانا مکروہِ تنزیہی ہے اگر بو آوے، ورنہ کچھ حرج نہیں اور تمباکو فروش کا مال حلال ہے، ضیافت بھی اس کے گھر کھانا درست ہے۔"

(حرمت اور جواز کے مسائل ،ص:563،عالمی مجلس تحفظ اسلام کراچی پاکستان)

احسن الفتاوی میں ہے :

"بغیرتمباکوکے صرف چونے وغیرہ کے ساتھ پان کھانے میں کوئی قباحت نہیں عند الضرورۃ تمباکوکی بھی اجازت ہے بلاضرورت کھانا نہیں چاہیے البتہ کسی کو چونایا تمباکو نقصان دیتا ہو تو اس کے لیے جائز نہیں" ۔  

(کتاب الحظر والاباحۃ،پان میں چونااور تمباکو کو کھانا،110/8،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401101056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں