بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صیغۂ حال سے طلاق کا وقوع


سوال

اگر کسی شخص نے اپنی بیوی سے کہا میں تمہیں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں۔ بیوی کا نام لے کر کہا۔ صیغہ حال کے ساتھ۔ تو اس مسلئہ کی وضاحت فرمائیں۔ جس میں صیغہ حال کی صراحت ہو۔

جواب

واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ماضی یا حال کے صیغہ سے طلاق دی جائے یا ایسے صیغہ سے جس کا غالب استعمال حال کے لیے ہو۔ البتہ مستقبل کے صیغوں سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں ’’طلاق دیتا ہوں‘‘  کالفظ  چونکہ  عموماً حال کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے، لہٰذا اس سے طلاق واقع ہوجائے گی۔ اور تین دفعہ کہنے سے بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوں گی۔

کفایت المفتی میں ہے:

ـ’’اگر زید اقرار کرے کہ اس نے لفظ ـ ’’دیتا ہوں‘‘ اس نیت سے کہا تھا کہ میں نے طلاق دی تو اس کی بیوی پر طلاق مغلظ پڑ گئی، لیکن اگر وہ کہے کہ ’طلاق دیتا ہوں ‘ سے مراد یہ تھی کہ طلاق دینے کا ارادہ تھاتو طلاق نہ ہوگی۔‘‘

(کتاب الطلاق، پہلا باب ایقاع و وقوع طلاق، ساتویں فصل: انشاء-اخبار-اقرار، 79/6، ط: دار الاشاعت)

احسن الفتاویٰ میں ہے:

’’لفظ ’طلاق دیتا ہوں‘ حال کے لیے موضوع ہے، لہٰذا اس سے طلاق واقع ہوگئی، اگرچہ یہ جملہ مستقبل قریب کے لیے بھی گاہے گاہے استعمال  ہوتا ہے، مع ہذا زوج اگر نیت استقبال کا مدعی ہو تو خلاف ظاہر ہونے کی وجہ سے اس کا قول قبول نہ ہوگا۔۔۔الخ‘‘

(احسن الفتاویٰ، کتاب الطلاق، 153/1، ط: ایچ ایم سعید)

ہندیہ میں ہے:

في المحيط: "لو قال بالعربية: أطلق، لايكون طلاقاً إلا إذا غلب استعماله للحال  فيكون طلاقاً". 

(الفتاوی الهندیة،الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية،  384/1،ط: رشیدیه)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله:وما بمعناها من الصريح ) أي مثل ما سيذكره من نحو كوني طالقًا و اطلقي ويا مطلقة بالتشديد، و كذا المضارع إذا غلب في الحال مثل أطلقك، كما في البحر."

(الدرالمختار و الرد المحتار،كتاب الطلاق، باب صريح الطلاق، 248/3، ط: سعيد)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں