بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیکورٹی ادارے کے ملازم کی ڈیوٹی کے دوران نمازیں قضا ہونا


سوال

میں آرمی سے ہوں تو اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ میں ڈیوٹی پر ہوتا ہوں تو میری اکثر نماز قضا ہو جاتی ہے ، کیوں کہ ڈیوٹی پر نماز نہیں پڑھ سکتا، اکثر تو ایسا ہوتا  ہے کہ  میری ڈیوٹی شام چار  بجے سے سات بجے (4pm to 7 pm) تک ہوتی ہے،  اس دوران دو نمازیں رہ جاتی ہیں، اس کے بارے میں کیا حکم ہے اور کیا طریقہ ہوگا پھر ان دو نمازوں کو  پڑھنے کا؟ 

جواب

ہر  عاقل بالغ مسلمان پر پانچ وقت کی نماز ادا کرنا فرضِ عین ہے، اور ان نمازوں کا بالکل ترک کردینا یا وقتِ مقررہ پر ادا نہ کرنا یا بلا عذر جماعت کا چھوڑدینا شدید گناہ ہے، لہذا ڈیوٹی کے اوقات میں مستقل طور پر دو نمازیں بالکل قضا کرتے رہنا جائز نہیں ہے، جنگی، ہنگامی حالت کے علاوہ  عام حالت میں  ڈیوٹی کے وقت کی ترتیب ایسی بنانی چاہیے کہ  ہر نماز اس کے وقت پر ادا کی جاسکے،  اگر حفاظتی  نقطہ نظر سے سب کا ایک ساتھ باجماعت نماز پڑھنا ممکن نہ ہو  تو  باری باری جماعت کرنے کی ترتیب بنالی جائے، لیکن نماز اس کے وقت کے اندر ہی پڑھی جائے۔

بہر صورت اگر کبھی عذر کی  وجہ سے جماعت نکل جائے تو  نماز کے وقت کے اندر اندر اسے انفرادی طور پر پڑھنے کا اہتمام کریں، ڈیوٹی سے پہلے ہی وضو بنالیا کریں، اگر مسجد کی جماعت میں شامل نہیں ہوسکتے تو نماز کے وقت میں ڈیوٹی پر موجود اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھ لیا کریں، اور اگر کبھی عذر کی وجہ سے جماعت نکل جائے تو نماز  کے وقت کے اندر  نماز ادا کرنے کا اہتمام کریں، اگر وقت نکل گیا ہو تو  قضا کی نیت سے ان نمازوں کی قضا کرلیں، مثلًا اگر عصر اور مغرب دونوں نمازوں کا وقت نکل گیا تو اگر آپ صاحب ترتیب ہوں (یعنی آپ کی پانچ نمازوں سے زیادہ نمازیں قضا نہ ہوئیں اور ) تو پہلے عصر اور مغرب کی نمازوں کی قضا کریں اور اس کے بعد عشاء کی نماز ادا کریں، اور اگر آپ صاحب ترتیب نہ ہوں تو پہلے عشاء کی نماز ادا کرکے اس کے بعد ان دونوں نمازوں کی قضا کرسکتے ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

'' الترتيب بين الفائتة والوقتية وبين الفوائت مستحق، كذا في الكافي۔ حتى لا يجوز أداء الوقتية قبل قضاء الفائتة، كذا في محيط السرخسي. وكذا بين الفروض والوتر، هكذا في شرح الوقاية''.

(الفتاوی الهندية 1 / 121)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200506

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں