بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سیکیورٹی ڈپازٹ کا حکم


سوال

جب گھر کرائے پر دیا جاتا ہے تو کچھ رقم ایڈوانس لی جاتی ہے جس کا مقصد کوئی نقصان ہو نے کی صورت میں پیسا وصول کرنا ہوتا ہے۔ پہلے تو یہ بتادیں کہ یہ رقم لینا جائز ہے یہ نہیں؟،اور اس رقم کو خرچ کرنا کیسا ہے؟

جواب

کرایہ دار سے سیکیورٹی ڈپازٹ کے عنوان سے  جو رقم  وصول کی جاتی ہے،اس کا وصول کرنا جائز ہے۔

اِس کی حیثیت ابتداءً امانت کی ہے اور انتہاءً قرض کی، لہذا جس طرح کسی  سے قرض وصول کر کے اُس کا استعمال کرنا جائز ہے، اسی طرح  (ضرورت اور تعامل الناس کی وجہ سے) سیکیورٹی ڈپازٹ  کی مد میں رقم وصول کرنا اور اُس کا استعمال کرنا جائز ہے۔

الوسیط فی شرح القانون المدنی  میں ہے:

"و قد يودع مبلغ من النقود أو شيئ آخر مما يهلك بالإستعمال و يكون المودع عنده مأذونا له في إستعماله فلا يرده بالذات و لكن يرد مثله ،و هذه هي الوديعة الناقصة و هي تعتبر قرضا."

(عقد الوديعة، الفصل الأول أركان الوديعة، الفرع الثاني :المحل و السبب في عقد الوديعة، الأشياء التي يجوز إيداعها، ج:7، الجزء الأول، ص:  698، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں