بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

"تم مجھ پر حرام ہو" کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

 میں نے اپنی بیوی کو تلخ کلامی کی وجہ سے غصے کی حالت میں بول دیا کہ"تم مُجھ پر حرام ہو"، جب کہ میری نیت طلاق کی بالکل بھی نہیں تھی تو اس کا ہمارے میاں بیوی کے رشتے پر کوئی اثر تو نہیں پڑا یا ہم اب ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر ہمارے رشتے پر کوئی اثر پڑا ہےتو اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ لفظ  "حرام" ہمارے عرف میں طلاق کے معنی میں صریح بن چکا ہے جس سے بغیر نیت کے طلاق واقع ہو جاتی ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہو چکی ہے،نکاح ختم ہوچکا ہے،البتہ اگر میاں بیوی دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نیا مہرمقرر کرکےدوبارہ نکاح کرسکتے ہیں،  دوبارہ نکاح کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہرکوصرف دوطلاق کاحق حاصل ہوگا آئندہ جب کبھی بقیہ دو طلاقیں دیں تو بیوی اپنے شوہرپرحرام ہوجائے گی رجوع یا تجدیدِ  نکاح کی گنجائش نہیں رہے گی ،نیز عدت گذرنے کے بعد عورت دوسری جگہ بھی نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ومن الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف".

" (قوله: فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية وإن كان الواقع في لفظ الحرام البائن لأن الصريح قد يقع به البائن كما مر، لكن في وقوع البائن به بحث سنذكره في باب الكنايات، وإنما كان ما ذكره صريحا لأنه صار فاشيا في العرف في استعماله في الطلاق لا يعرفون من صيغ الطلاق غيره ولا يحلف به إلا الرجال، وقد مر أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفا إلا فيه من أي لغة كانت، وهذا في عرف زماننا كذلك فوجب اعتباره صريحا كما أفتى المتأخرون في أنت علي حرام بأنه طلاق بائن للعرف بلا نية مع أن المنصوص عليه عند المتقدمين توقفه على النية".

(کتاب الطلاق،باب صریح الطلاق،ج:3،ص:252،ط: سعید)

وفيه ايضاً:

"(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)".

(كتاب الطلاق،باب الرجعة،مطلب في العقد على المبانة،ج:3،ص:409،ط: سعيد)

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144409101001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں